سنن النسائي - حدیث 3241

كِتَابُ النِّكَاحِ النَّهْيُ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مُحَمَّدٌ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا يَبِعْ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3241

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل کسی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح بھیجنے کی ممانعت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دھوکا دہی کے لیے بھاؤ نہ بڑھاؤ۔ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بہ بیچے۔ کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام بھیجے۔ اور نہ کوئی عورت اپنی سوکن کی طلاق کا مطالبہ کرے کہ ا س کے برتن میں جو ہے اسے الٹا دے (اسے حاصل ہونے والے فوائد سے محروم کردے)۔‘‘
تشریح : (1) ’’بھاؤ نہ بڑھاؤ۔‘‘ یعنی چیز خریدنے کی نیت نہیںہوتی‘ صرف گاہک کو دھوکا دینے کی نیت سے زیادہ بھاؤ لگادیتا ہے تاکہ وہ پھنس جائے۔ یہ دھوکا دہی اور ظلم ہے‘ لہٰذا منع ہے۔ (2) ’’سامان نہ بیچے‘‘ کیونکہ اس طرح مہنگائی بڑھے گی۔ ہاں اس کے لیے سامان خریدا جاسکتا ہے کیونہ اس میں مہنگائی کا خطرہ نہیں بلکہ مہنگائی میں کمی آئے گی۔ (3) ’’سودا نہ کرے‘‘ جب تک پہلا شخص سودا کر رہا ہے کسی دوسرے کو بھاؤ بگاڑنے کی اجازت نہیں۔ ہاں ان کا سودا نہ ہوسکے تو کوئی دوسرا شخص بھی سودا کرسکتا ہے (4) ’’مطالبہ کرے‘‘ یعنی پہلی بیوی کو طلاق دو ورنہ نکاح نہ کروں گی۔ یہ ناجائز ہے کیونکہ یہ خود غرضی ہے۔ (1) ’’بھاؤ نہ بڑھاؤ۔‘‘ یعنی چیز خریدنے کی نیت نہیںہوتی‘ صرف گاہک کو دھوکا دینے کی نیت سے زیادہ بھاؤ لگادیتا ہے تاکہ وہ پھنس جائے۔ یہ دھوکا دہی اور ظلم ہے‘ لہٰذا منع ہے۔ (2) ’’سامان نہ بیچے‘‘ کیونکہ اس طرح مہنگائی بڑھے گی۔ ہاں اس کے لیے سامان خریدا جاسکتا ہے کیونہ اس میں مہنگائی کا خطرہ نہیں بلکہ مہنگائی میں کمی آئے گی۔ (3) ’’سودا نہ کرے‘‘ جب تک پہلا شخص سودا کر رہا ہے کسی دوسرے کو بھاؤ بگاڑنے کی اجازت نہیں۔ ہاں ان کا سودا نہ ہوسکے تو کوئی دوسرا شخص بھی سودا کرسکتا ہے (4) ’’مطالبہ کرے‘‘ یعنی پہلی بیوی کو طلاق دو ورنہ نکاح نہ کروں گی۔ یہ ناجائز ہے کیونکہ یہ خود غرضی ہے۔