سنن النسائي - حدیث 3236

كِتَابُ النِّكَاحِ ِبَاحَةُ النَّظَرِ قَبْلَ التَّزْوِيجِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَطَبَ رَجُلٌ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ نَظَرْتَ إِلَيْهَا قَالَ لَا فَأَمَرَهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3236

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل شادی سے پہلے عورت کو دیکھنے کا جواز حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ایک انصاری عورت کو شادی کا پیغام بھیجا۔ رسول ا للہﷺ نے فرمایا: ’’تو نے اسے دیکھا ہے؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا ’’(پہلے) اسے دیکھ لے۔‘‘
تشریح : عورت کو تَلَذُّذ کی خاطر دیکھنا منع ہے۔ کسی ضرورت کی خاطر منع نہیں۔ نکاح ایک اہم ضرورت ہے‘ نیز ساری زندگی کا ساتھ ہے‘ اس لیے کسی ممکنہ بدمزگی سے بچنے کے لیے مناسب ہے کہ پہلے اسے دیکھ لیا جائے۔ اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ان کا گھر جا کر مطالعہ کرے‘ بلکہ کسی حیلے بہانے سے دیکھ لیا جائے۔ یا پھر گھریلو عورتوں کے ذریعے سے دیکھنے دکھانے اور دیگر ضروری معلموات حاصل کرنے کا مسئلہ حل کرلیا جائے۔ عورت کو تَلَذُّذ کی خاطر دیکھنا منع ہے۔ کسی ضرورت کی خاطر منع نہیں۔ نکاح ایک اہم ضرورت ہے‘ نیز ساری زندگی کا ساتھ ہے‘ اس لیے کسی ممکنہ بدمزگی سے بچنے کے لیے مناسب ہے کہ پہلے اسے دیکھ لیا جائے۔ اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ان کا گھر جا کر مطالعہ کرے‘ بلکہ کسی حیلے بہانے سے دیکھ لیا جائے۔ یا پھر گھریلو عورتوں کے ذریعے سے دیکھنے دکھانے اور دیگر ضروری معلموات حاصل کرنے کا مسئلہ حل کرلیا جائے۔