سنن النسائي - حدیث 3233

كِتَابُ النِّكَاحِ أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ حسن صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ قَالَ الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ وَلَا تُخَالِفُهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهَا بِمَا يَكْرَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3233

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل کون سی عورت بہتر ہے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا: کون سی عورت بہتر ہے؟ آپ نے فرمایاء ’’وہ عورت کہ جب خاوند اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کردے۔ اور جب اسے کوئی حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنے نفس اور مال میں اس کی مخالفت نہ کرے جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔‘‘
تشریح : خاوند بیوی کی موافقت کے بغیر معاشرہ پر سکون نہیں رہ سکتا۔ اگر دونوں کی مساوی حیثیت ہو تو موافقت کا امکان بہت کم ہے‘ اس لیے بیوی کو خاوند کے تابع کردیا گیا کیونکہ مرد بلکہ مذکر کی فضیلت فطرتاً اور عملاً مسلم ہے‘ لہٰذا بہترین بیوی وہ ہے جو اپنے خاوند کے تابع فرمان رہے تاکہ یہ معاشرہ جنت نظیربن سکے۔ جس معاشرے میں مردوزن کی حیثیت مساوی ہے‘ وہاں معاشرتی بے سکونی اور ازدواجی ابتری عام ہے۔ خاوند‘ بیوی اور والدین میں محبت واحترام مفقود ہے جو امن واطمینان کی بنیاد ہے۔ خاوند بیوی کی موافقت کے بغیر معاشرہ پر سکون نہیں رہ سکتا۔ اگر دونوں کی مساوی حیثیت ہو تو موافقت کا امکان بہت کم ہے‘ اس لیے بیوی کو خاوند کے تابع کردیا گیا کیونکہ مرد بلکہ مذکر کی فضیلت فطرتاً اور عملاً مسلم ہے‘ لہٰذا بہترین بیوی وہ ہے جو اپنے خاوند کے تابع فرمان رہے تاکہ یہ معاشرہ جنت نظیربن سکے۔ جس معاشرے میں مردوزن کی حیثیت مساوی ہے‘ وہاں معاشرتی بے سکونی اور ازدواجی ابتری عام ہے۔ خاوند‘ بیوی اور والدین میں محبت واحترام مفقود ہے جو امن واطمینان کی بنیاد ہے۔