سنن النسائي - حدیث 3229

كِتَابُ النِّكَاحِ كَرَاهِيَةُ تَزْوِيجِ الْعَقِيمِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمُسْتَلِمُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَمَنْصِبٍ إِلَّا أَنَّهَا لَا تَلِدُ أَفَأَتَزَوَّجُهَا فَنَهَاهُ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَنَهَاهُ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَنَهَاهُ فَقَالَ تَزَوَّجُوا الْوَلُودَ الْوَدُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3229

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل بانجھ عورت سے شادی کرنے کی کراہت کا بیان حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے ایک خاندانی اور مرتبے والی عورت ملی ہے مگر وہ بانجھ ہے۔ تو کیا میں اس سے شادی کرلوں؟ آپ نے اسے منع فرمایا‘ پھر وہ دوبارہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے پھر منع فرمایا‘ پھر وہ تیسری بار آیا۔ تو آپ نے پھر روک دیا۔ تب آپ نے فرمایا: ’’ایسی عورتوںسے شادی کرو جو زیادہ بچے جننے والی‘ خوب محبت کرنے والی ہوں۔یقینا میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں۔‘‘
تشریح : (1) ’’مگر وہ بانجھ ہے۔‘‘ بعض باتیں مشہور ہوجاتی ہیں‘ تحقیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یا ممکن ہے اس کی پہلے شادی ہوئی ہو اور بچے نہ ہوئے ہوں۔ (2) ’’منع فرمادیا‘‘ کیونکہ نکاح کا مقصد صرف شہوت رانی نہیں بلکہ اولاد ہے۔ البتہ ایک دوسرے کا سہارا بننے کے لیے نکاح جائز ہے لیکن یہ عام طور پر بڑی عمر میں ہوتا ہے۔ نوجوان آدمی کو تندرست عورت ہی سے شادی کرنی چاہیے۔ (3) ’’زیادہ بچے جننے والی‘‘ یعنی کنواری لڑکی کیونکہ بیوہ کے مقابلے میں یہ زیادہ بچے جنتی ہے۔ یا اس بات کا پتہ اس کے خاندان اور اس کی قریبی عورتوں سے ہوسکتا ہے۔ (4) ’’فخر کروں گا‘‘ یعنی دوسرے انبیاءh اور امتوں پر جیسا کہ دیگر احادیث میںصراحتاً وارد ہے۔ (ارواء الغلیل‘ حدیث: ۱۷۸۴) (1) ’’مگر وہ بانجھ ہے۔‘‘ بعض باتیں مشہور ہوجاتی ہیں‘ تحقیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یا ممکن ہے اس کی پہلے شادی ہوئی ہو اور بچے نہ ہوئے ہوں۔ (2) ’’منع فرمادیا‘‘ کیونکہ نکاح کا مقصد صرف شہوت رانی نہیں بلکہ اولاد ہے۔ البتہ ایک دوسرے کا سہارا بننے کے لیے نکاح جائز ہے لیکن یہ عام طور پر بڑی عمر میں ہوتا ہے۔ نوجوان آدمی کو تندرست عورت ہی سے شادی کرنی چاہیے۔ (3) ’’زیادہ بچے جننے والی‘‘ یعنی کنواری لڑکی کیونکہ بیوہ کے مقابلے میں یہ زیادہ بچے جنتی ہے۔ یا اس بات کا پتہ اس کے خاندان اور اس کی قریبی عورتوں سے ہوسکتا ہے۔ (4) ’’فخر کروں گا‘‘ یعنی دوسرے انبیاءh اور امتوں پر جیسا کہ دیگر احادیث میںصراحتاً وارد ہے۔ (ارواء الغلیل‘ حدیث: ۱۷۸۴)