كِتَابُ النِّكَاحِ عَلَى مَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ قَالَ فَذَاكَ إِذًا إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى دِينِهَا وَمَالِهَا وَجَمَالِهَا فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
عورت سے کس بنیاد پر نکاح کیا جائے؟
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کے دور میں ایک عورت سے نکاح کیا۔ نبیﷺ مجھے ملے اور فرمایا: ’’جابر! تونے شادی کرلی ہے؟‘‘ میںنے کہا: جی ہاں۔ فرمایا: ’’کنواری سے یا بیوہ سے؟‘‘ میں نے عرض کیا: بیوہ سے۔ آپ نے فرمایا: ’’تونے کنواری سے کیوں نہ شادی کی؟ وہ تجھ سے دل لگی کرتی۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری کئی بہنیں ہیں۔ میں نے خدشہ محسوس کیا کہ کنواری عورت میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ نہ بن جائے۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر ٹھیک ہے۔ عورت سے اس کے دین کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے یا مال وجمال کی وجہ سے۔ تو دین والی عورت کو پسند کر۔ تیرے ہاتھ خاک آلودہ ہوں۔‘‘
تشریح :
’’تیرے ہاتھ‘‘ یہ جملہ محاورے کے طور پر بولا جاتا ہے جس سے مراد بددعا نہیں ہوتی۔ اس طرح کے محاورے ہر زبان میںہی پائے جاتے ہیں۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
’’تیرے ہاتھ‘‘ یہ جملہ محاورے کے طور پر بولا جاتا ہے جس سے مراد بددعا نہیں ہوتی۔ اس طرح کے محاورے ہر زبان میںہی پائے جاتے ہیں۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔