سنن النسائي - حدیث 3227

كِتَابُ النِّكَاحِ الْحَسَبُ صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحْسَابَ أَهْلِ الدُّنْيَا الَّذِي يَذْهَبُونَ إِلَيْهِ الْمَالُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3227

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل حسب (خاندانی فضائل ومرتبے) کا بیان حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دنیا والوں کے نزدیک حسب صرف مال کا نام ہے جس کا وہ خیال رکھتے ہیں۔ (رشتہ داری وغیرہ کے وقت)۔‘‘
تشریح : امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود موجود اور سابقہ ابواب سے یہ ہے کہ دنیادار لوگ حسب ونسب کو رشتے کی بنیاد سمجھتے ہیں جبکہ اسلام میں دین‘ علم اور تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد قراردیا گیا ہے‘ لہٰذا دنیوی حسب ونسب کا لحاظ رکھنا نکاح میں ضروری نہیں بلکہ دینی حسب معتبر ہے۔ بعض حضرات نے ’’کفو‘‘ کے نام پر حسب ونسب کو بھی معتبر سمجھا ہے مگر اسے ثانوی حیثیت تو دی جاسکتی ہے‘ اولین نہیں۔ گویا دین اور تقویٰ کے بعد اگر حسب ونسب بھی مل جائے تو اچھی بات ہے ورنہ نکاح کی اصل بنیاد دین ہے‘ لہٰذا آزاد سے غلام کا نکاح ہوسکتا ہے اگر دونوں مسلمان ہوں۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود موجود اور سابقہ ابواب سے یہ ہے کہ دنیادار لوگ حسب ونسب کو رشتے کی بنیاد سمجھتے ہیں جبکہ اسلام میں دین‘ علم اور تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد قراردیا گیا ہے‘ لہٰذا دنیوی حسب ونسب کا لحاظ رکھنا نکاح میں ضروری نہیں بلکہ دینی حسب معتبر ہے۔ بعض حضرات نے ’’کفو‘‘ کے نام پر حسب ونسب کو بھی معتبر سمجھا ہے مگر اسے ثانوی حیثیت تو دی جاسکتی ہے‘ اولین نہیں۔ گویا دین اور تقویٰ کے بعد اگر حسب ونسب بھی مل جائے تو اچھی بات ہے ورنہ نکاح کی اصل بنیاد دین ہے‘ لہٰذا آزاد سے غلام کا نکاح ہوسکتا ہے اگر دونوں مسلمان ہوں۔