سنن النسائي - حدیث 3219

كِتَابُ النِّكَاحِ النَّهْيِ عَنِ التَّبَتُّلِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعْضُهُمْ لَا أَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا آكُلُ اللَّحْمَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا أَنَامُ عَلَى فِرَاشٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ أَصُومُ فَلَا أُفْطِرُ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا لَكِنِّي أُصَلِّي وَأَنَامُ وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3219

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل ترک نکاح کی ممانعت کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ چند اصحاب نبیﷺ (اکٹھے ہوئے ان) میں سے ایک نے کہا: میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا۔ دوسرے نے کہا: میں گوشت نہیں کھاؤں گا۔ تیسرے نے کہا: میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ چوتھے نے کہا: میں روزے رکھوں گا‘ کبھی ناغہ نہیں کروں گا۔ یہ بات رسول اللہﷺ تک پہنچی تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرمائی‘ پھر فرمایا: ’’کیا حال ہے ان لوگوں کا جو ایسی ایسی باتیں کہتے ہیں۔ حالانکہ میں (نفل) نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ (نفل) روزے بھی رکھتا ہوں اور ناغے بھی کرتا ہوں اور میںنے (ایک سے زائد) عورتوں سے شادی بھی کررکھی ہے‘ لہٰذا جو شخص میری سنت اور طریق کار کو ناپسند کرے گا‘ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘
تشریح : (1) حدیث کے آخری الفاظ تہدید کے طور پر ہیں‘ یعنی گویا کہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ یا اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ وہ میرے طریق کار سے ہٹ چکا ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ مسلمان نہیں کیونکہ اسلام کے بعد کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب انسان کو کافر نہیں بناتا۔ بہرصورت مندرجہ بالا امور سخت منع ہیں‘ خواہ کوئی شخص بھی انہیں نیکی سمجھ کر کرے۔ رسول اللہﷺ سے بڑھ کر نیک بننا حماقت ہے۔ آپ کا طریقہ ہی بہترین طریقہ ہے۔ (2) نبی اکرمﷺ کی حرص کا اندازہ کیجیے کہ وہ رسول اللہﷺ کے ان اعمال وافعال کے بارے میں بھی پوچھتے تھے جو آپ گھر میں کرتے تھے تاکہ ان اعمال میں بھی وہ آپ کی پیروی کریں‘ کوئی کام اتباع سے رہ نہ جائے۔ (3) جن مسائل کا علم مردوں سے حاصل ہونا ممکن نہیں نہ ہو‘ وہ خواتین سے دریافت کیے جاسکتے ہیں۔ (4) شرعی حدود قیود میں رہ کر خواتین سے علم حاصل کیا جاسکتا ہے۔ (5) اگر ریا کاری مقصود نہ ہو تو اپنے نیک عمل یا نیک عمل پر عزم کا اظہار کرنے میں حرج نہیں۔ (1) حدیث کے آخری الفاظ تہدید کے طور پر ہیں‘ یعنی گویا کہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ یا اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ وہ میرے طریق کار سے ہٹ چکا ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ مسلمان نہیں کیونکہ اسلام کے بعد کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب انسان کو کافر نہیں بناتا۔ بہرصورت مندرجہ بالا امور سخت منع ہیں‘ خواہ کوئی شخص بھی انہیں نیکی سمجھ کر کرے۔ رسول اللہﷺ سے بڑھ کر نیک بننا حماقت ہے۔ آپ کا طریقہ ہی بہترین طریقہ ہے۔ (2) نبی اکرمﷺ کی حرص کا اندازہ کیجیے کہ وہ رسول اللہﷺ کے ان اعمال وافعال کے بارے میں بھی پوچھتے تھے جو آپ گھر میں کرتے تھے تاکہ ان اعمال میں بھی وہ آپ کی پیروی کریں‘ کوئی کام اتباع سے رہ نہ جائے۔ (3) جن مسائل کا علم مردوں سے حاصل ہونا ممکن نہیں نہ ہو‘ وہ خواتین سے دریافت کیے جاسکتے ہیں۔ (4) شرعی حدود قیود میں رہ کر خواتین سے علم حاصل کیا جاسکتا ہے۔ (5) اگر ریا کاری مقصود نہ ہو تو اپنے نیک عمل یا نیک عمل پر عزم کا اظہار کرنے میں حرج نہیں۔