سنن النسائي - حدیث 3217

كِتَابُ النِّكَاحِ النَّهْيِ عَنِ التَّبَتُّلِ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ قَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِيَ الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ طَوْلًا أَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ أَفَأَخْتَصِي فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَالَ ثَلَاثًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ دَعْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ الْأَوْزَاعِيُّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ قَدْ رَوَاهُ يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3217

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل ترک نکاح کی ممانعت کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نوجوان آدمی ہوں۔ مجھے اپنے بارے میں خدشہ ہے کہ کہیں مجھ سے بدکاری نہ ہوجائے‘ جب کہ مجھ میں اتنی وسعت نہیں کہ نکاح کرسکوں۔ تو کیا میں خصی ہوجاؤں؟ نبیﷺ نے منہ موڑ لیا حتیٰ کہ میںنے تین دفعہ یہ بات کہی۔ آخر نبیﷺ نے فرمایا: ’’اے ابوہریرہ! جو کچھ تو نے کرنا ہے قلم الٰہی وہ لکھ کر خشک ہوچکا۔ اب چاہے تو خصی ہویا نہ ہو۔‘‘ امام عبدالرحمن (نسائی رحمہ اللہ ) فرماتے ہیں: اوزاعی نے یہ حدیث زہری سے نہیں سنی۔ لیکن یہ حدیث صحیح ہے۔ اسے یونس نے زہری سے روایت کیا ہے۔
تشریح : 1) یعنی یہ روایت اوزاعی کے طریق سے منقطع ہے لیکن یونس کے واسطے سے صحیح ہے۔ (2) آپ کے فرمان کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تیرے آئندہ اعمال کا بھی علم ہے جو لامحالہ صادر ہوں گے‘ لہٰذا تجھے حضی جیسا حرام کام کرنے کا کیا فائدہ؟ اس سے بہتر ہے کہ اللہ تعالیٰ سے وسعت کی دعا کیا کر اور گناہ سے بچنے کی کوشش کر۔ نبیﷺ کے آخری الفاظ ’’خصی ہویا نہ ہو۔‘‘ اجازت کے لیے نہیں بلکہ یہ تو غصہ اور ڈانٹ ظاہر کرتے ہیں اور یہ عام محاوہ ہے۔ آپ کا اعراض فرمانا واضح دلیل ہے۔ 1) یعنی یہ روایت اوزاعی کے طریق سے منقطع ہے لیکن یونس کے واسطے سے صحیح ہے۔ (2) آپ کے فرمان کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تیرے آئندہ اعمال کا بھی علم ہے جو لامحالہ صادر ہوں گے‘ لہٰذا تجھے حضی جیسا حرام کام کرنے کا کیا فائدہ؟ اس سے بہتر ہے کہ اللہ تعالیٰ سے وسعت کی دعا کیا کر اور گناہ سے بچنے کی کوشش کر۔ نبیﷺ کے آخری الفاظ ’’خصی ہویا نہ ہو۔‘‘ اجازت کے لیے نہیں بلکہ یہ تو غصہ اور ڈانٹ ظاہر کرتے ہیں اور یہ عام محاوہ ہے۔ آپ کا اعراض فرمانا واضح دلیل ہے۔