سنن النسائي - حدیث 3208

كِتَابُ النِّكَاحِ الْحَثُّ عَلَى النِّكَاحِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ عِنْدَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ عُثْمَانُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِتْيَةٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ فَلَمْ أَفْهَمْ فِتْيَةً كَمَا أَرَدْتُ فَقَالَ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَا طَوْلٍ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَا فَالصَّوْمُ لَهُ وِجَاءٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3208

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل نکاح کی ترغیب کا بیان حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا اور وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہﷺ کچھ جوانوں کے پاس تشریف لائے … امام نسائی نے کہا: جس طرح میںچاہتا ہوں اس طرح میں (اپنے استاد سے) لفظ فِتْییَۃً (جوانوں) نہیں سمجھ سکا… اور فرمایا: ’’تم میں سے جو شخص وسعت رکھتا ہو‘ وہ ضرور نکاح کرے کیونک نکاح نظر کو نیچا اور شرم گاہ کو محفوظ کردیتا ہے۔ اور جس شخص کے پاس نکاح کی وسعت نہ ہو (وہ روزے رکھا کرے کیونکہ) روزہ رکھنا اس کی شہوت کو کچل دے گا۔‘‘
تشریح : 1) وسعت سے مراد مہر اور نکاح کے دیگر اخراجات ہیں۔ اسی طرح بیوی کے کھانے پینے اور لباس کے اخراجات۔ (2) ’’ضرور نکاح کرے‘‘ ظاہر الفاظ وجوب پردلالت کرتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ مگر جمہور اہل علم سے استحباب پر محمول کرتے ہیں۔ اصل یہ ہے کہ نکاح کا وجوب واستحباب مختلف اشخاص کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے‘ مثلاً جو شخص نکاح کی طاقت بھی رکھتا ہو اور اسے گناہ میں پڑنے کا خدشہ بھی ہو تو اس کے لیے نکاح واجب فرض ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۲۲۴۱) 1) وسعت سے مراد مہر اور نکاح کے دیگر اخراجات ہیں۔ اسی طرح بیوی کے کھانے پینے اور لباس کے اخراجات۔ (2) ’’ضرور نکاح کرے‘‘ ظاہر الفاظ وجوب پردلالت کرتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ مگر جمہور اہل علم سے استحباب پر محمول کرتے ہیں۔ اصل یہ ہے کہ نکاح کا وجوب واستحباب مختلف اشخاص کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے‘ مثلاً جو شخص نکاح کی طاقت بھی رکھتا ہو اور اسے گناہ میں پڑنے کا خدشہ بھی ہو تو اس کے لیے نکاح واجب فرض ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۲۲۴۱)