سنن النسائي - حدیث 320

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ نَوْعٌ آخَرُ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ وَسَلَمَةُ عَنْ ذَرٍّ عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ أَنْ رَجُلًا جَاءَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِد الْمَاءَ فَقَالَ عُمَرُ لَا تُصَلِّ فَقَالَ عَمَّارٌ أَمَا تَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ مَاءً فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ ثُمَّ صَلَّيْتُ فَلَمَّا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا يَكْفِيكَ وَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا فَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ شَكَّ سَلَمَةُ وَقَالَ لَا أَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ قَالَ عُمَرُ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ قَالَ شُعْبَةُ كَانَ يَقُولُ الْكَفَّيْنِ وَالْوَجْهَ وَالذِّرَاعَيْنِ فَقَالَ لَهُ مَنْصُورٌ مَا تَقُولُ فَإِنَّهُ لَا يَذْكُرُ الذِّرَاعَيْنِ أَحَدٌ غَيْرُكَ فَشَكَّ سَلَمَةُ فَقَالَ لَا أَدْرِي ذَكَرَ الذِّرَاعَيْنِ أَمْ لَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 320

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ ایک اور صورت حضرت عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں جنبی ہوگیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملتا۔ انھوں نے فرمایا: تو نماز نہ پڑھ۔ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے امیر المومنین! کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ ایک لشکر میں تھے، چنانچہ ہم دونوں جنبی ہوگئے اور ہم پانی نہ پاسکے۔ آپ نے تو نماز نہ پڑھی، لیکن میں اچھی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، پھر نماز پڑھ لی۔ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو میں نے آ پسے یہ ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’تجھے اتنا کافی تھا۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ زمین پر مارے، پھر ان میں پھونک ماری اور انھیں اپنے چہرے اور ہتھیلیوں پر مل لیا۔ سلمہ راوی کو شک ہے اور اس نے کہا: میں نہیں جانتا کہ (میرے شیخ ذر نے) اس میں، کہنیوں تک کہا یا ہتھیلیوں تک۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم تمھیں اس چیز کا ذمہ دار بناتے ہیں جس کے تم ذمہ دار بنے ہو۔ شعبہ نے کہا: (سلمہ راوی) کہتے تھے کہ ہتھیلیوں، چہرے اور کہنیوں کا مسح کیا۔ (یہ سن کر) منصور نے ان سے کہا: (غور کرو) تم کیا کہہ رہے ہو؟ تحقیق کہنیوں (پر مسح کرنے) کا ذکر تمھارے سوا کوئی نہیں کرتا۔ پھر سلمہ کو شک ہوا تو اس نے کہا: میں نہیں جانتا کہ اس (ذر) نے کہنیوں کا ذکر کیا یا نہیں۔