سنن النسائي - حدیث 32

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ بَاب الْبَوْلِ فِي الْإِنَاءِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا أَيَّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَتْنِي حُكَيْمَةُ بِنْتُ أُمَيْمَةَ عَنْ أُمِّهَا أُمَيْمَةَ بِنْتِ رُقَيْقَةَ قَالَتْ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَحٌ مِنْ عَيْدَانٍ يَبُولُ فِيهِ وَيَضَعُهُ تَحْتَ السَّرِيرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 32

کتاب: امور فطرت کا بیان برتن میں پیشاب کرنا حضرت امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لکڑی کا ایک پیالہ تھا جس میں آپ (رات کے وقت) پیشاب کرتے تھے۔ اور اسے اپنی چارپائی کے نیچے رکھ لیتے تھے۔
تشریح : گھر میں پیشاب کے لیے معین جگہ نہ ہو یا وہاں پہنچنا ممکن نہ ہو تو چارپائی کے قریب کسی برتن میں پیشاب کر لینا اور صبح ہوتے ہی اسے باہر انڈیل دینا، گھر کو پلیدی سے بچانے کا ایک اچھا طریقہ ہے، ورنہ جگہ جگہ پیشاب ہوگا اور سارا گھر پلید ہوگا، البتہ یہ ضروری ہے کہ پیشاب کو برتن میں زیادہ دیر تک نہ رہنے دیا جائے کیونکہ بدبو کے علاوہ یہ خدشہ بھی ہے کہ کوئی پالتو جانور اسے پانی سمجھ کر پی لے یا برتن سے ٹکرا جائے اور پیشاب گھر میں گر جائے، لہٰذا صبح ہوتے ہی اسے گھر سے باہر یا مخصوص جگہ میں گرا دیا جائے۔ گھر میں پیشاب کے لیے معین جگہ نہ ہو یا وہاں پہنچنا ممکن نہ ہو تو چارپائی کے قریب کسی برتن میں پیشاب کر لینا اور صبح ہوتے ہی اسے باہر انڈیل دینا، گھر کو پلیدی سے بچانے کا ایک اچھا طریقہ ہے، ورنہ جگہ جگہ پیشاب ہوگا اور سارا گھر پلید ہوگا، البتہ یہ ضروری ہے کہ پیشاب کو برتن میں زیادہ دیر تک نہ رہنے دیا جائے کیونکہ بدبو کے علاوہ یہ خدشہ بھی ہے کہ کوئی پالتو جانور اسے پانی سمجھ کر پی لے یا برتن سے ٹکرا جائے اور پیشاب گھر میں گر جائے، لہٰذا صبح ہوتے ہی اسے گھر سے باہر یا مخصوص جگہ میں گرا دیا جائے۔