سنن النسائي - حدیث 3196

كِتَابُ الْجِهَادِ مَنْ خَانَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ جَبْرًا فَلَمَّا دَخَلَ سَمِعَ النِّسَاءَ يَبْكِينَ وَيَقُلْنَ كُنَّا نَحْسَبُ وَفَاتَكَ قَتْلًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ إِلَّا مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّ شُهَدَاءَكُمْ إِذًا لَقَلِيلٌ الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ وَالْحَرَقُ شَهَادَةٌ وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ وَالْمَغْمُومُ يَعْنِي الْهَدِمَ شَهَادَةٌ وَالْمَجْنُونُ شَهَادَةٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ قَالَ رَجُلٌ أَتَبْكِينَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ عَلَيْهِ بَاكِيَةٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3196

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل جو شخص کسی غازی کی بیوی سے خیانت کا ارتکاب کرے حضرت عبداللہ بن جبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (میرے والد محترم) حضرت جبر رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے۔ جب آپ (گھر میں) داخل ہوئے تو آپ نے سناکہ عورتیں رورہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ ہم تو سمجھتی تھیںکہ تم اللہ کے راستے میں شہید ہوگئے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم مقتول فی سبیل اللہ کے علاوہ کسی کو شہید نہیں سمجھتے؟ پھر تو تمہارے شہداء بہت کم ہوں گے۔اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارانا جانا شہادت ہے‘ پیٹ کی تکلیف سے فوت ہونا بھی شہادت ہے‘ آگ میںجل کر مرجانا بھی شہادت ہے‘ ڈوب کر مرجانا بھی شہادت ہے‘ کسی چیز کے ذریعے دب کر مرجانا بھی شہادت ہے‘ نمونیا کے ذریعے سے مرجانے والا بھی شہید ہے اور جو عورت زچگی کے دوران میں فوت ہوجائے‘ وہ بھی شہید ہے۔‘‘ ایک آدمی نے ان عورتوں سے کہا: تم روتی ہو جب کہ رسول اللہﷺ تشریف فرماہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’رونے دے‘ البتہ جب یہ فوت ہوجائے تو پھر کوئی نہ روئے۔‘‘
تشریح : اس حدیث کا مفہوم پیچھے گزر چکا ہے۔ اعادے کی ضرورت نہیں۔ نبیa کا فرمانا ’’رونے دے‘‘ دلیل ہے کہ آواز سے رونا میت پر منع ہے‘ زندہ پرکوئی حرج نہیں‘ کیونکہ وہ رونا بطور ہمدردی ہے نہ کہ بطور نوحہ۔ اور نوحہ منع ہے‘ مطلق رونا نہیں۔ اس حدیث کا مفہوم پیچھے گزر چکا ہے۔ اعادے کی ضرورت نہیں۔ نبیa کا فرمانا ’’رونے دے‘‘ دلیل ہے کہ آواز سے رونا میت پر منع ہے‘ زندہ پرکوئی حرج نہیں‘ کیونکہ وہ رونا بطور ہمدردی ہے نہ کہ بطور نوحہ۔ اور نوحہ منع ہے‘ مطلق رونا نہیں۔