سنن النسائي - حدیث 319

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ التَّيَمُّمِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ سَمِعْتُ ذَرًّا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَقَدْ سَمِعَهُ الْحَكَمُ مِنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنَ قَالَ أَجْنَبَ رَجُلٌ فَأَتَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ مَاءً قَالَ لَا تُصَلِّ قَالَ لَهُ عَمَّارٌ أَمَا تَذْكُرُ أَنَّا كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ وَأَمَّا أَنَا فَإِنِّي تَمَعَّكْتُ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ وَضَرَبَ شُعْبَةُ بِكَفِّهِ ضَرْبَةً وَنَفَخَ فِيهَا ثُمَّ دَلَكَ إِحْدَاهُمَا بِالْأُخْرَى ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ فَقَالَ عُمَرُ شَيْئًا لَا أَدْرِي مَا هُوَ فَقَالَ إِنْ شِئْتَ لَا حَدَّثْتُهُ وَذَكَرَ شَيْئًا فِي هَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ أَبِي مَالِكٍ وَزَادَ سَلَمَةَ قَالَ بَلْ نُوَلِّيَكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 319

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ تیمم کی ایک اور صورت حضرت عبدالرحمن بن ابزیٰ سے منقول ہے، انھوں کہا: ایک آدمی جنبی ہوگیا، چنانچہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا: تحقیق میں جنبی ہوگیا اور اپنی نہ پاسکا۔ انھوں نے فرمایا: تو نماز نہ پڑھ۔ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو ہم جنبی ہوگئے۔ آپ نے تو نماز نہ پڑھی لیکن میں اچھیطرح مٹی میں لتھڑا اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے یہ بات آپ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ’’تجھے اتنا کافی تھا۔‘‘ شعبہ (راویٔ حدیث) نے اپنی ہتھیلی ایک دفعہ زمین پر ماری، پھر اس میں پھونک ماری، پھر ایک کو دوسری سے ملا، ضھر انھیں اپنے چہرے پر مل لیا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کچھ ذکر کیا جو میں نہیں جانتا تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اگر آپ کہیں تو میں یہ حدیث بیان نہ کروں۔ سلمہ (راوی) نے ابو مالک سے اس سند میں کچھ بیان کیا ہے۔ اور سلمہ نے یہ الفاظ زیادہ کہے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا: ہم تمھیں اس چیز کا ذمے دار بناتے ہیں جس کے تم ذمے دار بنے ہو۔