سنن النسائي - حدیث 3179

كِتَابُ الْجِهَادِ غَزْوَةُ التُّرْكِ وَالْحَبَشَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ التُّرْكَ قَوْمًا وُجُوهُهُمْ كَالْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ يَلْبَسُونَ الشَّعَرَ وَيَمْشُونَ فِي الشَّعَرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3179

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل ترکوں اور حبشیوں سے جنگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’قیامت قائم نہیں ہوگی حتیٰ کہ مسلمان ترکوں سے لڑائی لڑیں گے۔ وہ ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے چمڑا چڑھائی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔ وہ بالوں کے کپڑے پہنیں گے اور بالوں والے جوتے پہنیں گے۔
تشریح : (1) ’’چہرے‘‘ یعنی ان کے چہرے سخت اورموٹے ہوں گے گویا کہ لوہے پر چمڑا چڑھا دیا گیا ہے۔ (2) چونکہ ترک سرد علاقوں کے رہنے والے ہیں‘ لہٰذا انہیں بالوں والے کپڑے اور جوتے پہننے پڑتے ہیں۔ یہ ان کی مجبوری ہے۔ بعض حضرات نے اس سے یہ مراد لیا ہے کہ ان کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوں گے جو ان کے لیے لباس اور جوتوں کے قائم مقام ہوجائیں گے لیکن یہ معنی درست نہیں کیونکہ یہ مشاہدے کے خلاف ہے۔ ترکوں کے جسموں پر بہت کم بال ہوتے ہیں بلکہ سرد علاقوں کے رہنے والے سب لوگ کم بالوں والے ہوتے ہیں۔ (1) ’’چہرے‘‘ یعنی ان کے چہرے سخت اورموٹے ہوں گے گویا کہ لوہے پر چمڑا چڑھا دیا گیا ہے۔ (2) چونکہ ترک سرد علاقوں کے رہنے والے ہیں‘ لہٰذا انہیں بالوں والے کپڑے اور جوتے پہننے پڑتے ہیں۔ یہ ان کی مجبوری ہے۔ بعض حضرات نے اس سے یہ مراد لیا ہے کہ ان کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوں گے جو ان کے لیے لباس اور جوتوں کے قائم مقام ہوجائیں گے لیکن یہ معنی درست نہیں کیونکہ یہ مشاہدے کے خلاف ہے۔ ترکوں کے جسموں پر بہت کم بال ہوتے ہیں بلکہ سرد علاقوں کے رہنے والے سب لوگ کم بالوں والے ہوتے ہیں۔