سنن النسائي - حدیث 3177

كِتَابُ الْجِهَادِ غَزْوَةُ الْهِنْدِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ الزُّبَيْدِيُّ عَنْ أَخِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ عَدِيٍّ الْبَهْرَانِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3177

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل ہندوستان سے جنگ رسول اللہﷺ کے غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں سے دوجماعتوں کو اللہ تعالیٰ نے آگ سے آزاد فرمایا ہے: ایک وہ جماعت جو ہندوستان پر حملہ کرے گی اور دوسری وہ جماعت جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ (مل کردجال کے مقابلے میں صف آرا) ہوگی۔‘‘
تشریح : 1) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مل کر لڑنے والی جماعت تو ایک ہی ہوگی مگر ہندوستان پر حملہ کرنے والی جماعتیں بہت سی ہیں۔ اس حدیث کا مصداق صرف پہلی جماعت ہوگی یا یہ ہر اس جماعت پر صادق آتی ہے جو ہند پر حملہ کرے؟ حدیث میں دونوں ہی احتمال ہیں‘ تاہم دوسرا احتمال زیادہ قرین قیاس ہے۔ واللہ اعلم۔ (2) حضرت معاویہ کے دور خلافت میں ۴۴ھ میں مسلمانوں نے ہندوستان پر حملہ کیا۔ بعد میں خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں محمد بن قاسم کا حملہ تو مشہور ہے۔ چوتھی صدی میں ہجری میں محمود غزنوی نے زبردست حملے کیے۔ سومنات کا مندر اور بڑے بت کا واقعہ زبان زدعام ہے جس کی بنا پر محمود غزنوی کو بجا طور پر بت شکن کا لقب وخطاب دیا گیا۔ رَحِمَہُ اللّٰہٰ وَرَحْمَۃً وَّاسِعَۃً۔ 1) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مل کر لڑنے والی جماعت تو ایک ہی ہوگی مگر ہندوستان پر حملہ کرنے والی جماعتیں بہت سی ہیں۔ اس حدیث کا مصداق صرف پہلی جماعت ہوگی یا یہ ہر اس جماعت پر صادق آتی ہے جو ہند پر حملہ کرے؟ حدیث میں دونوں ہی احتمال ہیں‘ تاہم دوسرا احتمال زیادہ قرین قیاس ہے۔ واللہ اعلم۔ (2) حضرت معاویہ کے دور خلافت میں ۴۴ھ میں مسلمانوں نے ہندوستان پر حملہ کیا۔ بعد میں خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں محمد بن قاسم کا حملہ تو مشہور ہے۔ چوتھی صدی میں ہجری میں محمود غزنوی نے زبردست حملے کیے۔ سومنات کا مندر اور بڑے بت کا واقعہ زبان زدعام ہے جس کی بنا پر محمود غزنوی کو بجا طور پر بت شکن کا لقب وخطاب دیا گیا۔ رَحِمَہُ اللّٰہٰ وَرَحْمَۃً وَّاسِعَۃً۔