سنن النسائي - حدیث 3174

كِتَابُ الْجِهَادِ فَضْلُ الْجِهَادِ فِي الْبَحْرِ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ قَالَتْ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عِنْدَنَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي وَأُمِّي مَا أَضْحَكَكَ قَالَ رَأَيْتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ فَإِنَّكِ مِنْهُمْ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ يَعْنِي مِثْلَ مَقَالَتِهِ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَرَكِبَ الْبَحْرَ وَرَكِبَتْ مَعَهُ فَلَمَّا خَرَجَتْ قُدِّمَتْ لَهَا بَغْلَةٌ فَرَكِبَتْهَا فَصَرَعَتْهَا فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3174

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل سمندری جہاد کی فضیلت حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور قیلولہ فرمایا۔ آپ جاگے توہنس رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں‘ آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: ’’میں نے (خواب میں) اپنی امت کے کچھ لوگ دیکھے جو سمندری لشکر میں جارہے ہیں جیسے تخت پر بادشاہ بیٹھے ہوئے ہیں۔‘‘ میں نے گزارش کی: آپ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ تم ان میں سے ہوگی۔‘‘ آپ پھر سوگئے‘ پھر جاگے تو ہنس رہے تھے۔ میں نے پوچھا: ’’تو آپ نے اسی طرح فرمایا جس طرح پہلے فرمایا تھا۔ میں نے گزارش کی: دعا کریں‘ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم پہلے لشکر میں شامل ہوگی۔‘‘ پھر حضرت ام حرام سے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے نکاح کرلیا۔ وہ بحری لشکر میں گئے تو یہ بھی ان کے ساتھ گئیں۔ چنانچہ جب وہ سمندر سے نکلی ںتو ایک خچر لایا گیا۔ وہ اس پر سوار ہونے لگیں تو اس نے انہیں گرادیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی۔
تشریح : (1) ’’نکاح کرلیا‘‘ گویا اس خواب کے وقت وہ ان کے نکاح میں نہیں تھیں۔ نکاح بعد میں ہوا۔ اور اس غزوے میں وہ اپنے خاوند عبادہ بن صامتb کے ساتھ ہی گئیں تھیں‘ اس لیے سابقہ حدیث کے ترجمے میں قوسین کے ذریعے سے اس بات کی وضاحت کی گئی ہے۔ (2) ’’سمندر سے نکلیں‘‘ ان کی قبر مبارک جزیرئہ قبرص میں ہے۔ گویا جب وہ اس جزیرے میں پہنچ کر سمندر سے نکلیں تو یہ حادثہ پیش آیا۔رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہَا۔(3) ان کا لشکر کے ساتھ جانا اپنے خاوند محترم اور زخمی مجاہدین کی خدمت کے لیے تھا نہ کہ لڑائی میں حصہ لینے کے لیے کیونکہ عورتوں کے لیے لڑائی میں شامل ہونا‘ پردہ نہ رہنے کی وجہ سے جائز نہیں‘ نیز کفار کے قبضے میں آنے کا خطرہے۔ (1) ’’نکاح کرلیا‘‘ گویا اس خواب کے وقت وہ ان کے نکاح میں نہیں تھیں۔ نکاح بعد میں ہوا۔ اور اس غزوے میں وہ اپنے خاوند عبادہ بن صامتb کے ساتھ ہی گئیں تھیں‘ اس لیے سابقہ حدیث کے ترجمے میں قوسین کے ذریعے سے اس بات کی وضاحت کی گئی ہے۔ (2) ’’سمندر سے نکلیں‘‘ ان کی قبر مبارک جزیرئہ قبرص میں ہے۔ گویا جب وہ اس جزیرے میں پہنچ کر سمندر سے نکلیں تو یہ حادثہ پیش آیا۔رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہَا۔(3) ان کا لشکر کے ساتھ جانا اپنے خاوند محترم اور زخمی مجاہدین کی خدمت کے لیے تھا نہ کہ لڑائی میں حصہ لینے کے لیے کیونکہ عورتوں کے لیے لڑائی میں شامل ہونا‘ پردہ نہ رہنے کی وجہ سے جائز نہیں‘ نیز کفار کے قبضے میں آنے کا خطرہے۔