سنن النسائي - حدیث 3173

كِتَابُ الْجِهَادِ فَضْلُ الْجِهَادِ فِي الْبَحْرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ شَكَّ إِسْحَقُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ وَقَالَ الْحَارِثُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَضَحِكَ فَقُلْتُ لَهُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ كَمَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَرَكِبَتْ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3173

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل سمندری جہاد کی فضیلت حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب قباء کو جاتے تو حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ کے پاس بھی جاتے تھے۔ وہ آپ کو کھانا کھلاتی تھیں۔ اور ام حرام بنت ملحان حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ ایک دن رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا‘ پھر وہ بیٹھ کر آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنے لگیں۔ رسول ا للہﷺ سوگئے۔ پھر جاگے تو آپ ہنس رہے تھے۔ ام حرام کہتی ہیں: میںنے کہا اے اللہ کے رسول! کون سی چیز آپ کو ہنسا رہی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کو جاتے ہوئے مجھے دکھلائے گئے جو سمندر کی موجوں پر سوار جارہے تھے‘ جبکہ وہ تختوں پر بادشاہ بنے بیٹھے ہیں یا (یوں فرمایا:) جیسے تختوں پر بادشاہ بیٹھے ہوتے ہیں۔‘‘ اسحاق (راوی) کو شک ہے۔میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میںشامل فرمائے۔ رسول اللہﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی‘ پھر آپ سو گئے۔ حارث (راوی) نے کہا: پھر آپ سوگئے‘ کچھ دیر بعد جاگے تو تبسم کناں تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس وجہ سے تبسم فرمارہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ اور لوگ مجھ پر پیش کیے گئے جو اللہ کے راستے میں (سمندر پر سوار) جہاد کو جارہے ہیں جو تختوں پر بادشاہ بیٹھے ہیں۔‘‘ جیسے آپ نے پہلے فرمایا تھا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! دعا کریں‘ اللہ تعالیٰ مجھے ان میں شامل فرمائے‘ آپ نے فرمایا: ’’تم پہلے لشکر میں شامل ہوگی۔‘‘ (آپ کی اس پیش گوئی کے مطابق) وہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں سمندری جہاد میں (اپنے خاوند محترم کے ساتھ) گئیں۔ جب وہ سمندر سے نکلیں تو اپنے سواری کے جانور سے گر پڑیں اور اللہ کو پیاری ہوگئیں۔
تشریح : 1) حضرت امام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ نتھیال کی طرف سے رسول اللہﷺ کی محرم اور رشتہ دار تھیں۔ آپ کا ان کے پاس کثرت سے جان اور ان کا آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنا اس پر کافی دلیل ہے۔ ورنہ آپ انصار کے دوسرے گھروں میں اس طرح نہ آتے جاتے تھے۔ بعض حضرات نے اسے آپ کا خلاصہ بتلایا ہے مگر پہلی بات ہی درست ہے۔ (2) آپ کے سر میں جوئیں نہ ہوتی تھیں۔ آپ انتہائی صاف ستھرے اور خوشبودار رہتے تھے۔ ان کا آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنا عورتوں کی عام عادت پر محمول ہے۔ (3) ’’سمندر کی موجوں پر سوار‘‘ یعنی وہ بحری سفر ہوگا۔ بحری جنگ سب سے پہلے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں ہوئی۔ امیر لشکر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تھے۔ اس مہم کا ذکر نبیﷺ کے پہلے خواب میں ہے۔ دوسرا بحری بیڑہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں روانہ ہوا۔ امیر لشکر ان کا بیٹا یزید تھا۔ اس لشکر میں بہت سے صحابہ کرام تشریف لے گئے تھے تاکہ آپ کی پیش گوئی اور نوید مغفرت کامصداق بن سکیں۔ اس لشکر کا تذکرہ آپ کے دسرے خواب میں ہے۔ نبیﷺ کی پیش گوئی کے مطابق حضرت ام حرامؓ پہلے لشکر میں اپنے خاوند محترم کے ساتھ موجود تھیں اور اسی میں وہ اللہ تعالیٰ کو پیاری ہوگئیں۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہَا۔(4) ’’حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں‘‘ اس سے مرد ان کا اپنا دور خلافت نہیں بلکہ لشکر کی سربراہی مراد ہے۔ 1) حضرت امام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ نتھیال کی طرف سے رسول اللہﷺ کی محرم اور رشتہ دار تھیں۔ آپ کا ان کے پاس کثرت سے جان اور ان کا آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنا اس پر کافی دلیل ہے۔ ورنہ آپ انصار کے دوسرے گھروں میں اس طرح نہ آتے جاتے تھے۔ بعض حضرات نے اسے آپ کا خلاصہ بتلایا ہے مگر پہلی بات ہی درست ہے۔ (2) آپ کے سر میں جوئیں نہ ہوتی تھیں۔ آپ انتہائی صاف ستھرے اور خوشبودار رہتے تھے۔ ان کا آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنا عورتوں کی عام عادت پر محمول ہے۔ (3) ’’سمندر کی موجوں پر سوار‘‘ یعنی وہ بحری سفر ہوگا۔ بحری جنگ سب سے پہلے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں ہوئی۔ امیر لشکر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تھے۔ اس مہم کا ذکر نبیﷺ کے پہلے خواب میں ہے۔ دوسرا بحری بیڑہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں روانہ ہوا۔ امیر لشکر ان کا بیٹا یزید تھا۔ اس لشکر میں بہت سے صحابہ کرام تشریف لے گئے تھے تاکہ آپ کی پیش گوئی اور نوید مغفرت کامصداق بن سکیں۔ اس لشکر کا تذکرہ آپ کے دسرے خواب میں ہے۔ نبیﷺ کی پیش گوئی کے مطابق حضرت ام حرامؓ پہلے لشکر میں اپنے خاوند محترم کے ساتھ موجود تھیں اور اسی میں وہ اللہ تعالیٰ کو پیاری ہوگئیں۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہَا۔(4) ’’حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں‘‘ اس سے مرد ان کا اپنا دور خلافت نہیں بلکہ لشکر کی سربراہی مراد ہے۔