سنن النسائي - حدیث 3166

كِتَابُ الْجِهَادِ مَسْأَلَةُ الشِّهَادَةِ صحيح أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَدَّثَنَا بَحِيرٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِلَى رَبِّنَا فِي الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْ الطَّاعُونِ فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ إِخْوَانُنَا قُتِلُوا كَمَا قُتِلْنَا وَيَقُولُ الْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مُتْنَا فَيَقُولُ رَبُّنَا انْظُرُوا إِلَى جِرَاحِهِمْ فَإِنْ أَشْبَهَ جِرَاحُهُمْ جِرَاحَ الْمَقْتُولِينَ فَإِنَّهُمْ مِنْهُمْ وَمَعَهُمْ فَإِذَا جِرَاحُهُمْ قَدْ أَشْبَهَتْ جِرَاحَهُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3166

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل شہادت مانگنے کا بیان حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’شہداء اور بستروں پر فوت ہونے والے‘ طاعون سے فوت ہونے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے سامنے جھگڑا کریں گے۔ شہداء کہیں گے: یہ ہمارے بھائی ہیں کیونکہ ہی بھی ہماری طرح قتل ہی ہوئے ہیں۔ اور بستروں پر فوت ہونے والے کہیں گے: یہ ہمارے بھائی ہیں کیونکہ یہ ہماری طرح بستروں پر فوت ہوئے ہیں۔ رب تبارک وتعالیٰ فرمائے گا: ان کے زخم دیکھو۔ اگر ان کے زخم مقتولین کے زخموں کی طرح ہیں تو یہ ان میں شمار ہوں گے اور ان کے ساتھ رہیں گے۔ جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں جیسے ہوں گے۔‘‘
تشریح : (1) ظاہر تو یہی ہے کہ یہ جھگڑا جنت میں داخل ہونے سے پہلے رب العالمین کے سامنے ہو گا۔ اس جھگڑے کیا بنیاد حسد وغیرہ نہیں بلکہ شہداء چاہیں گے کہ طاعون سے فوت ہونے والوں کا درجہ انچا کیا جائے‘ وہ ہمارے ساتھ رہیں۔ اور بستروں پر فوت ہونے والے چاہیں گے کہ اگر انہیں شہداء کا مرتبہ مل رہا ہے تو ہمیں بھی ملنا چاہیے کیونکہ یہ موت کے لحاظ سے ہم جیسے ہیں۔ گویا یہ رشک ہے اور رشک جائز ہے۔ (2) ’’ان کے زخم دیکھو‘‘ طاعون (أَعَاذَ نَا اللّٰہُ مِنْھَا) ایک پھوڑا ہوتا ہے۔ جب وہ پھٹ جاتا ہے تو مریض مرجاتا ہے اور اس پھوڑے کی ظاہری صورت زخم جیسی بن جاتی ہے‘ لہٰذا اسے زخم کہاگیا۔ شہداء بھی زخم سے فوت ہوتے ہیں‘ اس لیے انہیں بھی شہید کہا گیا۔ (1) ظاہر تو یہی ہے کہ یہ جھگڑا جنت میں داخل ہونے سے پہلے رب العالمین کے سامنے ہو گا۔ اس جھگڑے کیا بنیاد حسد وغیرہ نہیں بلکہ شہداء چاہیں گے کہ طاعون سے فوت ہونے والوں کا درجہ انچا کیا جائے‘ وہ ہمارے ساتھ رہیں۔ اور بستروں پر فوت ہونے والے چاہیں گے کہ اگر انہیں شہداء کا مرتبہ مل رہا ہے تو ہمیں بھی ملنا چاہیے کیونکہ یہ موت کے لحاظ سے ہم جیسے ہیں۔ گویا یہ رشک ہے اور رشک جائز ہے۔ (2) ’’ان کے زخم دیکھو‘‘ طاعون (أَعَاذَ نَا اللّٰہُ مِنْھَا) ایک پھوڑا ہوتا ہے۔ جب وہ پھٹ جاتا ہے تو مریض مرجاتا ہے اور اس پھوڑے کی ظاہری صورت زخم جیسی بن جاتی ہے‘ لہٰذا اسے زخم کہاگیا۔ شہداء بھی زخم سے فوت ہوتے ہیں‘ اس لیے انہیں بھی شہید کہا گیا۔