سنن النسائي - حدیث 3162

كِتَابُ الْجِهَادِ مَا يَتَمَنَّى أَهْلُ الْجَنَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا ابْنَ آدَمَ كَيْفَ وَجَدْتَ مَنْزِلَكَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ خَيْرَ مَنْزِلٍ فَيَقُولُ سَلْ وَتَمَنَّ فَيَقُولُ أَسْأَلُكَ أَنْ تَرُدَّنِي إِلَى الدُّنْيَا فَأُقْتَلَ فِي سَبِيلِكِ عَشْرَ مَرَّاتٍ لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3162

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل جنت والوں کی خواہش کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جنت والوںمیں سے ایک شخص کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: اے آدم کے بیٹے! تو نے اپنے جنتی گھر کو کیسا پایا؟ وہ کہے گا: یا اللہ! بہترین گھر۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا :مانگ جو تمنا ہے۔ وہ کہے گا: میں یہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے دنیا میں واپس بھیج دے تاکہ میں تیرے راستے میں دس دفعہ قتل کیا جاؤں۔ اور یہ اس بنا پر کہ وہ شہادت کی فضیلت دیکھ لے گا۔‘‘
تشریح : ’’ایک شخص‘‘ یعنی شہید‘ جیسا کہ بعد والے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے اور سابقہ حدیث میں بھی ہے۔ اس صورت میں یہ پہلی حدیث کے موافق ہوجائے گی۔ یا کوئی عام جنتی جس نے کسی شہید کی فضیلت آنکھوں سے دیکھی ہوگی۔ اس صورت میں یہ پہلی حدیث کے متعارض ہوگی۔ تو ان میں تطبیق کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ ممکن ہے شہید کا معاملہ برزخ کا ہو اور اس آدمی کا جنت میں جانے کے بعد کا۔ واللہ اعلم۔ ’’ایک شخص‘‘ یعنی شہید‘ جیسا کہ بعد والے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے اور سابقہ حدیث میں بھی ہے۔ اس صورت میں یہ پہلی حدیث کے موافق ہوجائے گی۔ یا کوئی عام جنتی جس نے کسی شہید کی فضیلت آنکھوں سے دیکھی ہوگی۔ اس صورت میں یہ پہلی حدیث کے متعارض ہوگی۔ تو ان میں تطبیق کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ ممکن ہے شہید کا معاملہ برزخ کا ہو اور اس آدمی کا جنت میں جانے کے بعد کا۔ واللہ اعلم۔