سنن النسائي - حدیث 3148

كِتَابُ الْجِهَادِ ثَوَابُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ضعيف أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْوَلِيدِ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْأَسْوَدِ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنَبِّلَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3148

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل اس شخص کا ثواب جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر چلائے حضرت عقبہ بن عامرؓ سے منقول ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین اشخاص کو جنت میں داخل فرمائے گا: بنانے والا‘ جو اسے بناتے وقت نیکی کا ذہن رکھتا ہے‘ تیر پھینکنے ولا اور تیر پکڑنے والا۔‘‘
تشریح : ’’تیر پکڑنے والا‘‘ عربی میں لفظ مُنَبِّلْ استعمال کیا گیا ہے۔اس کے معنی تیر مہیا کرنے والا بھی ہو سکتے ہیں‘ یعنی اپنے مال سے خرید کر دینے والا یادورگرنے والا تیرلے کر آنے والا۔ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ جس شخص کا نیکی میں ذرہ بھی حصہ ہے‘ اسے اجروثواب ضرور ملے گا۔ اپنے اپنے حصے کے مطابق۔ کوئی شخص اجر سے محروم نہیں رہے گا۔ ’’تیر پکڑنے والا‘‘ عربی میں لفظ مُنَبِّلْ استعمال کیا گیا ہے۔اس کے معنی تیر مہیا کرنے والا بھی ہو سکتے ہیں‘ یعنی اپنے مال سے خرید کر دینے والا یادورگرنے والا تیرلے کر آنے والا۔ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ جس شخص کا نیکی میں ذرہ بھی حصہ ہے‘ اسے اجروثواب ضرور ملے گا۔ اپنے اپنے حصے کے مطابق۔ کوئی شخص اجر سے محروم نہیں رہے گا۔