سنن النسائي - حدیث 3145

كِتَابُ الْجِهَادِ ثَوَابُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السَّلَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ لَهُ دَرَجَةٌ فِي الْجَنَّةِ فَبَلَّغْتُ يَوْمَئِذٍ سِتَّةَ عَشَرَ سَهْمًا قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ عِدْلُ مُحَرَّرٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3145

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل اس شخص کا ثواب جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر چلائے حضرت ابو نجیح سلمیؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’جس نے اللہ کے راستے میں ایک تیر (دشمن تک) پہنچایا‘ اسے جنت میں ایک درجہ حاصل ہوجائے گا۔‘‘ میں نے اس دن سولہ تیر دشمنوں تک پہنچائے‘ نیز میں نے رسول اللہa کو فرماتے سنا: ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر چلائے تو اسے غلام کے آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘
تشریح : تیر پہنچانے اور تیر چلانے میں مفہوم کے لحاظ سے بھی ترقی ہے اور ثواب کے لحاظ سے بھی۔ تیر چلانے سے مراد تو تیر پھینکا ہے‘ خواہ دشمن تک پہنچے یا نہ پہنچے‘ کسی کو لگے یا نہ لگے۔ تیر پہنچانے کا مطلب یہ ہے کہ تیر صحیح نشانے پر لگے اور جس مقصد کے لیے چلایا گیا ہے‘ وہ مقصد پورا ہو۔ ظاہر ہے دونوں میں بہت فرق ہے‘ لہٰذا اجروثواب میں بھی بہت فرق ہے۔ تیر پہنچانے اور تیر چلانے میں مفہوم کے لحاظ سے بھی ترقی ہے اور ثواب کے لحاظ سے بھی۔ تیر چلانے سے مراد تو تیر پھینکا ہے‘ خواہ دشمن تک پہنچے یا نہ پہنچے‘ کسی کو لگے یا نہ لگے۔ تیر پہنچانے کا مطلب یہ ہے کہ تیر صحیح نشانے پر لگے اور جس مقصد کے لیے چلایا گیا ہے‘ وہ مقصد پورا ہو۔ ظاہر ہے دونوں میں بہت فرق ہے‘ لہٰذا اجروثواب میں بھی بہت فرق ہے۔