سنن النسائي - حدیث 3144

كِتَابُ الْجِهَادِ ثَوَابُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ صَفْوَانَ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ يَا عَمْرُو حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى بَلَغَ الْعَدُوَّ أَوْ لَمْ يَبْلُغْ كَانَ لَهُ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ وَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً كَانَتْ لَهُ فِدَاءَهُ مِنْ النَّارِ عُضْوًا بِعُضْوٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3144

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل اس شخص کا ثواب جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر چلائے حضرت شرجیل بن سمط نے حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اے عمرو! ہمیں کوئی ایسی حدیث بیان فرمائیںجو آپ نے رسول اللہﷺ سے سنی ہو۔ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا‘ ’’جس شخص کے بال اللہ تعالیٰ کے راستے میں سفید ہو گئے تو وہ سفید بال اس کے لیے قیامت کے دن نور کا ذریعہ بن جائیں گے۔ اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر پھینکا‘ وہ دشمن تک پہنچے یا نہ پہنچے‘ اس کے لیے غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا۔ اور جو شخص مومن غلام آزاد کرے تو اس کا ہر عضو ا س کے ہر عضو کے لیے آگ سے آزادی کی سبب بن جائے گا۔‘‘
تشریح : 1)’’اللہ تعالیٰ کے راستے میں‘‘ عرف کا لحاظ رکھیں تو اس سے مراد جہاد ہوگا‘‘ یعنی جس نے سیاہ بالوں کے ساتھ جہاد شروع کیا حتیٰ کہ اس کے بال سفید ہوگئے‘ لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس سے مراد ہر نیک کام ہو کیونکہ بہت سی احادیث میںمومن کے سفید بالوں کو اس کے لیے نور قرار دیا گیا ہے‘ جب کہ جہاد کی فضیلت تو سفید بالوں کی محتاج نہیں۔ وہ تو اس کے علاوہ بھی افضل عمل ہے۔ واللہ اعلم۔ (2) نور، یعنی وہ بال ہی نور بن جائیں گے یا اسے اس بنا پر نور حاصل ہوگا۔ ویسے بھی سفید بالوں اور نور میں ظاہری مماثلت پائی جاتی ہے اور جزا بھی مماثل ہی ہوتی ہے۔ (3) ’’ہرعضو البہ اس میں مذکر مؤنث کا فرق نہیں‘ یعنی مذکر‘ مؤنث کو آزاد کرے یا مؤنث‘ مذکر کو‘ اسے یہ ثواب ملے گا۔ 1)’’اللہ تعالیٰ کے راستے میں‘‘ عرف کا لحاظ رکھیں تو اس سے مراد جہاد ہوگا‘‘ یعنی جس نے سیاہ بالوں کے ساتھ جہاد شروع کیا حتیٰ کہ اس کے بال سفید ہوگئے‘ لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس سے مراد ہر نیک کام ہو کیونکہ بہت سی احادیث میںمومن کے سفید بالوں کو اس کے لیے نور قرار دیا گیا ہے‘ جب کہ جہاد کی فضیلت تو سفید بالوں کی محتاج نہیں۔ وہ تو اس کے علاوہ بھی افضل عمل ہے۔ واللہ اعلم۔ (2) نور، یعنی وہ بال ہی نور بن جائیں گے یا اسے اس بنا پر نور حاصل ہوگا۔ ویسے بھی سفید بالوں اور نور میں ظاہری مماثلت پائی جاتی ہے اور جزا بھی مماثل ہی ہوتی ہے۔ (3) ’’ہرعضو البہ اس میں مذکر مؤنث کا فرق نہیں‘ یعنی مذکر‘ مؤنث کو آزاد کرے یا مؤنث‘ مذکر کو‘ اسے یہ ثواب ملے گا۔