سنن النسائي - حدیث 3143

كِتَابُ الْجِهَادِ ثَوَابُ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ صحيح أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ حَجَّاجًّا أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فَوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْقَتْلَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِهِ صَادِقًا ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ فَلَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ لَوْنُهَا كَالزَّعْفَرَانِ وَرِيحُهَا كَالْمِسْكِ وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَعَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3143

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل اس شخص کا ثواب جو اللہ کے راستے میں اونٹنی دوہنے کے درمیانی وقفے کے بقدر جہاد کرے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ می ںنے نبیﷺ کو فرماتے سنا: ’’جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں اونٹنی دوہنے کے درمیانی وقفے کے برابر لڑائی کرے‘ اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے سچے دل کے ساتھ شہادت کاسوال کرے‘ پھر خواہ فوت ہوجائے یا مارا جائے‘ اسے شہید کا ثواب ملے گا۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہوگیا یا اسے کوئی چوٹ لگی تو قیامت کے دن اس سے تیزی سے خون بہہ رہا ہوگا۔ رنگ تو زعفران جیسا ہوگا مگر خوشبو کستوری جیسی۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہوا‘ اس پر شہداء والی مہر لگی ہوگی۔‘‘
تشریح : 1) اونٹنی کے تھن چھوٹے اور سخت ہوتے ہیں۔ کچھ دودھ دوہنے کے بعد آدمی تھک جاتا ہے۔ ادھر دودھ بھی وقتی طور پر ختم ہوجاتا ہے۔ کچھ دیر آرام کرنے کے بعد جب پستان دودھ سے بھر جاتے ہیں‘ دوبارہ دوہنا شروع کیا جاتا ہے۔ اس طرح کئی وقفوں سے یہ کام مکمل ہوتا ہے۔ اس درمیانی وقفے کو فواق ناقہ کہا جاتا ہے۔ یہ وقفہ چند منٹ کا ہوتا ہے‘ زیادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ وقت اور مقدار کو نہیں دیکھتا۔ اللہ تعالیٰ تو نیت اور قلبی کیفیت کو دیکھتا ہے۔ ثواب کا مدار بھی یہی چیز ہے۔ (2) ’’قیامت کے دن‘‘ کوئی شخص جس حالت میں فوت ہو وہ اسی حال میں اٹھایا جائے گا۔ اچھی موت والوں کے لیے یہ چیز فضیلت کا باعث ہوگی‘ مثلا: شہید‘ محرم‘ نمازی وغیرہ۔ (3) ’’شہداء والی مہر‘‘ خواہ اس زخم سے فوت ہویا کسی اور بنا پر‘ مگر اس زخم کا نشان اس میں باقی رہے۔ زخم چونکہ موت کا سبب بنتا ہے‘ لہٰذا جہاد میں زخمی ہونے والا شہید نہیں تو شہداء کا ساتھی ضرور ہوگا۔ ممکن ہے زخم کے نشان ہی کو ’’شہداء کی مہر‘‘ کہا گیا ہو یا پھر کوئی خصوصی نشانات لگائے جائیں گے۔ واللہ اعلم۔ 1) اونٹنی کے تھن چھوٹے اور سخت ہوتے ہیں۔ کچھ دودھ دوہنے کے بعد آدمی تھک جاتا ہے۔ ادھر دودھ بھی وقتی طور پر ختم ہوجاتا ہے۔ کچھ دیر آرام کرنے کے بعد جب پستان دودھ سے بھر جاتے ہیں‘ دوبارہ دوہنا شروع کیا جاتا ہے۔ اس طرح کئی وقفوں سے یہ کام مکمل ہوتا ہے۔ اس درمیانی وقفے کو فواق ناقہ کہا جاتا ہے۔ یہ وقفہ چند منٹ کا ہوتا ہے‘ زیادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ وقت اور مقدار کو نہیں دیکھتا۔ اللہ تعالیٰ تو نیت اور قلبی کیفیت کو دیکھتا ہے۔ ثواب کا مدار بھی یہی چیز ہے۔ (2) ’’قیامت کے دن‘‘ کوئی شخص جس حالت میں فوت ہو وہ اسی حال میں اٹھایا جائے گا۔ اچھی موت والوں کے لیے یہ چیز فضیلت کا باعث ہوگی‘ مثلا: شہید‘ محرم‘ نمازی وغیرہ۔ (3) ’’شہداء والی مہر‘‘ خواہ اس زخم سے فوت ہویا کسی اور بنا پر‘ مگر اس زخم کا نشان اس میں باقی رہے۔ زخم چونکہ موت کا سبب بنتا ہے‘ لہٰذا جہاد میں زخمی ہونے والا شہید نہیں تو شہداء کا ساتھی ضرور ہوگا۔ ممکن ہے زخم کے نشان ہی کو ’’شہداء کی مہر‘‘ کہا گیا ہو یا پھر کوئی خصوصی نشانات لگائے جائیں گے۔ واللہ اعلم۔