سنن النسائي - حدیث 3137

كِتَابُ الْجِهَادِ فَضْلِ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا عَلَى الَّذِي يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا مِنْ ضَرُورَةٍ هَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3137

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل اس شخص کی فضیلت جو اللہ عزوجل کے راستے میں جوڑا خرچ کرے حضرت ابوہریرہؓبیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا (جوڑا) خرچ کرے‘ اسے جنت میں بلایا جائے گا: اے اللہ کے بندے! یہ بہت بہتر ہے (ادھر آؤ)۔ جو شخص (نفل) نمازکا عادی ہوگا اسے نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص جہاد کا شائق ہوگا‘ اسے جہاد والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص (نفل) صدقات میں معروف ہوگا‘ اسے صدقے والے دروازے سے آواز دی جائے گی اور جو شخص (نفل) روزوں کا عادی ہوگا‘ اسے سیرابی والے دروازے سے بلایا جائے گا۔‘‘ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کسی شخص کو ضرورت تو نہیں کہ اسے جنت کے سب دروازوں سے بلایا جائے لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔ اور مجھے امید ہے کہ تو ان میں سے ہوگا۔‘‘
تشریح : اس حدیث میں فی سبیل اللہ عام ہے‘ یعنی ہر نیکی کا کام۔ حدیث کا انداز بیان ا س پر دلالت کرتا ہے۔ حدیث کی بقیہ تفصیل کے لیے دیکھے: حدیث نمبر۲۲۴۰۔ اس حدیث میں فی سبیل اللہ عام ہے‘ یعنی ہر نیکی کا کام۔ حدیث کا انداز بیان ا س پر دلالت کرتا ہے۔ حدیث کی بقیہ تفصیل کے لیے دیکھے: حدیث نمبر۲۲۴۰۔