سنن النسائي - حدیث 3136

كِتَابُ الْجِهَادِ مَا لِمَنْ أَسْلَمَ وَهَاجَرَ وَجَاهَدَ صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ سَبْرَةَ بْنِ أَبِي فَاكِهٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ فَقَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْإِسْلَامِ فَقَالَ تُسْلِمُ وَتَذَرُ دِينَكَ وَدِينَ آبَائِكَ وَآبَاءِ أَبِيكَ فَعَصَاهُ فَأَسْلَمَ ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْهِجْرَةِ فَقَالَ تُهَاجِرُ وَتَدَعُ أَرْضَكَ وَسَمَاءَكَ وَإِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَاجِرِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي الطِّوَلِ فَعَصَاهُ فَهَاجَرَ ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْجِهَادِ فَقَالَ تُجَاهِدُ فَهُوَ جَهْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ فَتُقَاتِلُ فَتُقْتَلُ فَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ وَيُقْسَمُ الْمَالُ فَعَصَاهُ فَجَاهَدَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ قُتِلَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَإِنْ غَرِقَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ وَقَصَتْهُ دَابَّتُهُ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3136

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل اس شخص کی فضیلت جس نے اسلام قبول کیا‘ ہجرت کی اور جہاد کیا حضرت سبرہ بن ابوفاکہ‘ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’شیطان انسان (کو گمراہ کرنے کے لیے اس) کے سب راستوں پر بیٹھتا ہے۔ وہ اس (کوگمراہ کرنے) کے لیے اسلام کے راستے پر بیٹھتا ہے او رکہتا ہے: کیا تو اسلام لا کر اپنے اور اپنے آباؤ اجداد کے دین کو چھوڑ دے گا؟ لیکن انسان ا س کی نافرمانی کرکے مسلمان ہوجاتا ہے۔ پھر وہ اس کے سامنے ہجرت کرکے اپنا وطن اور آسمان چھوڑ دے گا؟ جب کہ مہاجر کی مثال تو ایسے ہے جیسے گھوڑا رسی کے ساتھ باندھ دیا گیا ہو۔ لیکن انسان اس کی نافرمانی کرتا ہے اور ہجرت کرلیتا ہے۔ پھر شیطان اس کے سامنے جہاد کے راستے پر آکر بیٹھتا ہے اور کہتا ہے کہ تو جہاد کرے گا؟ یہ تو جان ومال کی مشقت کا نام ہے۔ پھر تو لڑائی کرے گا۔ تو مارا جائے گا۔ تیری عورت سے کوئی دوسرا شخص شادی کرلے گا۔ اور تیرا مال وارثوں میں تقسیم کردیا جائے گا۔ لیکن مومن اس کی نافرمانی کرتا ہے اور جہاد کرتا ہے۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص یہ سب کچھ کرے تو اللہ تعالیٰ پر لازم ہوجاتا ہے کہ اسے جنت میں داخل فرمائے اور اگر وہ غرق ہوجائے تو بھی اللہ تعالیٰ پر لاز ہوجاتا ہے کہ اسے جنت میں داخل فرمائے۔ اور اگر اس (کی سواری) کا جانور اس کو گرا کر اس کی گردن توڑدے تو بھی اللہ تعالیٰ پر لازم ہوجاتا ہے کہ اسے جنت میں داخل فرمائے۔‘‘
تشریح : 1) ’’گھوڑارسی کے ساتھ‘‘ یہ شیطان کا کلام ہے‘ یعنی اپنے وطن سے باہر انسان مقید اور محبوس کی طرح ہوتا ہے۔ جس طرح رسی میں بندھا ہوا گھوڑا آزادانہ نہیں چل پھر سکتا‘ اسی طرح مہاجر شخص بھی اپنے گھر کا قیدی بن جاتا ہے۔ نہ کام اپنی مرضی سے کرسکتا ہے‘ نہ کھلا بازاروں میں چل پھر سکتاہے۔ نہ اسے کوئی پہچانتا ہے مگر اسلامی معاشرے میں جہاد اور مقامی میں کوئی فرق نہیں ہوتا بلکہ مہاجر عزت واحترام کے لحاظ سے بڑھ جاتا ہے۔ (2) ’’لازم ہوجاتا ہے‘‘ اللہ تعالیٰ کے فضل سے نہ کہ مجبوری سے۔ (دیکھیے‘ حدیث:۳۱۲۲) 1) ’’گھوڑارسی کے ساتھ‘‘ یہ شیطان کا کلام ہے‘ یعنی اپنے وطن سے باہر انسان مقید اور محبوس کی طرح ہوتا ہے۔ جس طرح رسی میں بندھا ہوا گھوڑا آزادانہ نہیں چل پھر سکتا‘ اسی طرح مہاجر شخص بھی اپنے گھر کا قیدی بن جاتا ہے۔ نہ کام اپنی مرضی سے کرسکتا ہے‘ نہ کھلا بازاروں میں چل پھر سکتاہے۔ نہ اسے کوئی پہچانتا ہے مگر اسلامی معاشرے میں جہاد اور مقامی میں کوئی فرق نہیں ہوتا بلکہ مہاجر عزت واحترام کے لحاظ سے بڑھ جاتا ہے۔ (2) ’’لازم ہوجاتا ہے‘‘ اللہ تعالیٰ کے فضل سے نہ کہ مجبوری سے۔ (دیکھیے‘ حدیث:۳۱۲۲)