سنن النسائي - حدیث 3128

كِتَابُ الْجِهَادِ ثَوَابِ السَّرِيَّةِ الَّتِي تُخْفِقُ صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَحْكِيهِ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَيُّمَا عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي خَرَجَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي ضَمِنْتُ لَهُ أَنْ أَرْجِعَهُ إِنْ أَرْجَعْتُهُ بِمَا أَصَابَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ وَإِنْ قَبَضْتُهُ غَفَرْتُ لَهُ وَرَحِمْتُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3128

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل اگر کوئی لشکر غنیمت حاصل نہ بھی کرسکے تو اسے ثواب ضرور ملے گا۔ حضرت ابن عمرؓسے روایت ہے‘ نبیﷺ نے اپنے رب جلیل سے بیان فرمایا: ’’میرا جو بندہ بھی میری رضا مندی کے حصول کے لیے جہاد فی سبیل اللہ میں نکلا‘ میں اسے ضمانت دیتا ہوں کہ اسے اجر یا غنیمت کے ساتھ گھر واپس کروں گا۔ اور اگر میں نے اس کی جان قبض کرلی تو اس کے سب گناہ معاف کردوں گا اور ا س پر خصوصی رحمت فرماؤں گا۔‘‘
تشریح : ’’اپنے رب جلیل سے‘‘ ایسی روایت کو حدیث قدسی کہتے ہیں جس میں صراحتاً اللہ تعالیٰ سے بیان کرنے کا ذکر ہو۔ اگرچہ آپ دوسری احادیث بھی اللہ تعالیٰ کی وحی کے ذریعے ہی سے ارشاد فرماتے ہیں مگر حدیث قدسی میں ساری گفتگو اللہ کی طرف سے صیغئہ متکلم میں ہوتی ہے۔ ’’اپنے رب جلیل سے‘‘ ایسی روایت کو حدیث قدسی کہتے ہیں جس میں صراحتاً اللہ تعالیٰ سے بیان کرنے کا ذکر ہو۔ اگرچہ آپ دوسری احادیث بھی اللہ تعالیٰ کی وحی کے ذریعے ہی سے ارشاد فرماتے ہیں مگر حدیث قدسی میں ساری گفتگو اللہ کی طرف سے صیغئہ متکلم میں ہوتی ہے۔