سنن النسائي - حدیث 3127

كِتَابُ الْجِهَادِ ثَوَابِ السَّرِيَّةِ الَّتِي تُخْفِقُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَذَكَرَ آخَرَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُصِيبُونَ غَنِيمَةً إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ مِنْ الْآخِرَةِ وَيَبْقَى لَهُمْ الثُّلُثُ فَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3127

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل اگر کوئی لشکر غنیمت حاصل نہ بھی کرسکے تو اسے ثواب ضرور ملے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’جو بھی لشکر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کو جائے اور غنیمت حاصل کرے تو وہ اپنے اخروی کا دو تہائی فوراً حاصل کرلیتا ہے اور ایک تہائی اجر اس کے لی یباقی رہ جاتا ہے‘ لیکن اگر وہ غنیمت حاصل نہ کرے تو اسے اس کا پورا پوا ثواب ملے گا۔‘‘
تشریح : معلوم ہوا کہ غنیمت حاصل کرنے والا کم اجر کا مستحق ہے‘ خواہ اس کی نیت غنیمت کی نہ ہو۔ پورا اجر اسی کو ملے گا جسے کچھ بھی دنیوی مفاد حاصل نہ ہوا ہو۔ دونوں کسی صورت اجر میں برابر نہیں ہوسکتے‘ البتہ جو شخص غنیمت کے لیے جہاد کرے‘ اس کو کچھ بھی ثواب نہیں ملے گا۔ غنیمت ملے یا نہ ملے بلکہ عذاب کا مستحق ہوگا۔ معلوم ہوا کہ غنیمت حاصل کرنے والا کم اجر کا مستحق ہے‘ خواہ اس کی نیت غنیمت کی نہ ہو۔ پورا اجر اسی کو ملے گا جسے کچھ بھی دنیوی مفاد حاصل نہ ہوا ہو۔ دونوں کسی صورت اجر میں برابر نہیں ہوسکتے‘ البتہ جو شخص غنیمت کے لیے جہاد کرے‘ اس کو کچھ بھی ثواب نہیں ملے گا۔ غنیمت ملے یا نہ ملے بلکہ عذاب کا مستحق ہوگا۔