سنن النسائي - حدیث 3117

كِتَابُ الْجِهَادِ فَضْلُ مَنْ عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى قَدَمِهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ اللَّجْلَاجِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ غُبَارًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانَ جَهَنَّمَ فِي جَوْفِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَلَا يَجْمَعُ اللَّهُ فِي قَلْبِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ الْإِيمَانَ بِاللَّهِ وَالشُّحَّ جَمِيعًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3117

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل جو شخص پیدل اللہ تعالیٰ کے راستے میں کام کرے‘ اس کی فضیلت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کسی مسلمان کے پیٹ میں جمع نہیں فرمائے گا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کسی مسلمان آدمی کے دل میں ایمان اور کنجوسی کو جمع نہیں کرے فرمائے گا۔
تشریح : مندرجہ بالا نو (9) احادیث میں ایک ہی مضمون تھوڑے بہت لفظی فرق کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کسی حدیث میں جہنم کا دھواں ذکر ہے اور کسی میں جہنم کی تپش ذکر ہے۔ دونوں میں کوئی منافات نہیں۔ دھوئیں میں تو تپش ہوتی ہے۔ اسی طرح کسی روایت میں پیٹ کا ذکر ہے‘ کسی میںنتھوں کا۔ اس میںبھی کوئی اختلاف نہیں کیونکہ یہ آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ حرص ہی حسد اور بخل کا مبدا ہے۔ اسی طرح کسی روایت میں پیٹ کا ذکر ہے‘ کسی میں دل کا۔ مقصد دل ہی ہے چونکہ دل پیٹ میں ہوتا ہے‘ لہٰذا کبھی پیٹ کہہ دیا ہے۔ روایت نمبر۳۱۱۳ میں نتھوں کی بجائے چہرے کاذکر ہے۔ ظاہر ہے نتھے چہرے سے جدا نہیں۔ نتھنوں میں جانے والی چیز لازماً چہرے سے چھو کر ہی جائے گی۔ گویا یہ صرف لفظی اختلاف ہے‘ مفہوم ومقصود میں اتفاق ہے۔ یہ لفظی اختلاف راویوں کے تصرف کا نتیجہ ہے یا سہو کا کیونکہ روایت حقیقتاً ایک ہی ہے اور بیان کرنے والے صحابی رسول بھی ایک ہی ہیں‘ یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ۔ مندرجہ بالا نو (9) احادیث میں ایک ہی مضمون تھوڑے بہت لفظی فرق کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کسی حدیث میں جہنم کا دھواں ذکر ہے اور کسی میں جہنم کی تپش ذکر ہے۔ دونوں میں کوئی منافات نہیں۔ دھوئیں میں تو تپش ہوتی ہے۔ اسی طرح کسی روایت میں پیٹ کا ذکر ہے‘ کسی میںنتھوں کا۔ اس میںبھی کوئی اختلاف نہیں کیونکہ یہ آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ حرص ہی حسد اور بخل کا مبدا ہے۔ اسی طرح کسی روایت میں پیٹ کا ذکر ہے‘ کسی میں دل کا۔ مقصد دل ہی ہے چونکہ دل پیٹ میں ہوتا ہے‘ لہٰذا کبھی پیٹ کہہ دیا ہے۔ روایت نمبر۳۱۱۳ میں نتھوں کی بجائے چہرے کاذکر ہے۔ ظاہر ہے نتھے چہرے سے جدا نہیں۔ نتھنوں میں جانے والی چیز لازماً چہرے سے چھو کر ہی جائے گی۔ گویا یہ صرف لفظی اختلاف ہے‘ مفہوم ومقصود میں اتفاق ہے۔ یہ لفظی اختلاف راویوں کے تصرف کا نتیجہ ہے یا سہو کا کیونکہ روایت حقیقتاً ایک ہی ہے اور بیان کرنے والے صحابی رسول بھی ایک ہی ہیں‘ یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ۔