سنن النسائي - حدیث 3108

كِتَابُ الْجِهَادِ فَضْلُ مَنْ عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى قَدَمِهِ ضعيف الإسناد أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ أَبِي الْخَطَّابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوكَ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَقَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ وَشَرِّ النَّاسِ إِنَّ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ رَجُلًا عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ أَوْ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرِهِ أَوْ عَلَى قَدَمِهِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمَوْتُ وَإِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ رَجُلًا فَاجِرًا يَقْرَأُ كِتَابَ اللَّهِ لَا يَرْعَوِي إِلَى شَيْءٍ مِنْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3108

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل جو شخص پیدل اللہ تعالیٰ کے راستے میں کام کرے‘ اس کی فضیلت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ غزوہ تبوک والے سال لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمارہے تھے۔ آپ نے اپنی سواری سے ٹیک لگا رکھی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں بہتین اور بدترین انسان کے بارے میں نہ بتاؤں؟ بلاشبہ بہترین انسان وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں گھوڑے پر سوار ہو کر یا اونٹ پر سوار ہوکر یا پیدل کام کرتا رہے حتیٰ کہ اسے موت آجائے۔ اور بے شک لوگوں میں سب سے براہ وفاجر شخص ہے جو اللہ کی کتاب پڑھتا ہے اور اس کی کچھ پرواہ نہیں کرتا۔‘‘
تشریح : (1) ’’فی سبیل اللہ‘‘ سے مراد عموماً جہاد ہی ہوتا ہ‘ لہٰذا ظاہر یہی ہے کہ اس روایت میں ’’کام‘‘ سے مراد جہاد کا کام ہے‘ یعنی وہ پیدل جہاد کرتا ہے یا مجاہدین کی خدمت کرتا ہے‘ تاہم بعض لوگ فی سبیل اللہ سے ہر نیکی مراد لیتے ہیں‘ تو اس اعتبار سے اس میں عموم ہوجائے گا اور ہر نیکی کا کام اس میں آجائے گا۔ واللہ ا علم۔ (2) جس سے مشورہ طلب کیا جائے‘ اسے خالصتاً خیر خواہی سے مشورہ دینا چاہیے۔ (1) ’’فی سبیل اللہ‘‘ سے مراد عموماً جہاد ہی ہوتا ہ‘ لہٰذا ظاہر یہی ہے کہ اس روایت میں ’’کام‘‘ سے مراد جہاد کا کام ہے‘ یعنی وہ پیدل جہاد کرتا ہے یا مجاہدین کی خدمت کرتا ہے‘ تاہم بعض لوگ فی سبیل اللہ سے ہر نیکی مراد لیتے ہیں‘ تو اس اعتبار سے اس میں عموم ہوجائے گا اور ہر نیکی کا کام اس میں آجائے گا۔ واللہ ا علم۔ (2) جس سے مشورہ طلب کیا جائے‘ اسے خالصتاً خیر خواہی سے مشورہ دینا چاہیے۔