كِتَابُ الْجِهَادِ فَضْلُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ جَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَكَانَ أَعْمَى فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ فِيَّ وَأَنَا أَعْمَى قَالَ فَمَا بَرِحَ حَتَّى نَزَلَتْ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ(النساء:95)
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل (جہاد سے پیچھے) بیٹھ رہنے والوں پر مجاہدین کی فضیلت کا بیان حضرت براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری: {لاَ یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْن}’’(جہاد سے پیچھے)بیٹھ رہنے والے مومن (اور مجاہدین) برابر نہیں ہوسکتے۔‘‘ تو حضرت ابن ام کلثوم رضی اللہ عنہ جو کہ ایک نابینا شخص تھے‘ حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے بارے میں کیا حکم ہے؟ جبکہ میں تو نابینا ہوں (جہاد نہیں کرسکتا) وہ پوچھتے رہے حتیٰ کہ یہ الفاظ اترے: {غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ} ’’بشرطیکہ وہ معذور نہ ہوں۔‘‘