سنن النسائي - حدیث 3102

كِتَابُ الْجِهَادِ فَضْلُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ رَأَيْتُ مَرْوَانَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْلَى عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَجَاءَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي حَتَّى هَمَّتْ تَرُضُّ فَخِذِي ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ(النساء:95)

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3102

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل (جہاد سے پیچھے) بیٹھ رہنے والوں پر مجاہدین کی فضیلت کا بیان حضرت سہیل بن سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے مروان کو مسجد میں بیٹھے دیکھا۔ میں آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا‘ تو انہوں نے ہمیں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے مجھے یہ آیت لکھوائی: {لاَ یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہ} ’’جہاد کو نہ جانے والے مومن اور جہاد کرنے والے مومن برابر نہیں ہوسکتے۔‘‘ آپ مجھے یہ آیت لکھوارہے تھے کہ اس دوران حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ آگئے۔ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر مجھ میں جہاد کی طاقت ہوتی تو میں ضرور جہاد کرتا۔ وہ نابینا شخص تھے‘ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہﷺ پر وحی اتاری جب کہ آپ کی ران مبارک میری ران پر تھی (مجھ پر اس قدر بوجھ پڑا کہ) قریب تھا میری ران ٹوٹ جاتی۔ پھر آپ سے کیفیت وحی دور ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ الفاظ اتارے تھے: {غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ} ’’بشرطیکہ وہ (جہاد سے پیچھے بیٹھ رہنے والے) معذور نہ ہوں۔‘‘