سنن النسائي - حدیث 3089

كِتَابُ الْجِهَادِ وُجُوبِ الْجِهَادِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ مَعْمَرًا عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قُلْتُ عَنْ سَعِيدٍ قَالَ نَعَمْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3089

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل جہاد فرض ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور مجھے رعب دے کر میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہﷺ تو (دینا سے) چلے گئے‘ تم ان خزانوں کو نکال رہے ہو۔
تشریح : (۱) ’’جامع کلمات‘‘ یعنی الفاظ کم ہوں مگر معانی زیادہ ہوں‘ جیسے ]أِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَاتِ[ (صحیح البخاری‘ بد، الوحیی‘ حدیث:۱) (۲) ’’رعب دے کر‘‘ یعینی مخالفین کے دل میں میرا رعب ڈال دیاگیاہے۔ وہ آپ کا سامنا کرنے سے اکتراتے تھے۔ صرف اپنی عزت رکھنے کے لیے حملے کرتے تھے یا اپنی جان بچانے کے لیے‘ مگر دلجمعی سے لڑتے تھے۔ نتیجتاً شکست کھاتے تھے۔(۳) چابیوں کو ہاتھ میں رکھنا اشارہ ہے ان فتوحات کی طرف جو مستقبل قریب میں ہوئیں اور ان سے مسلمانوں کو حیران کن خزانے ملے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اشارہ بھی اسی طرف ہے۔ چونکہ یہ فتوحات جہاد کے ذر یعے سے ہوئیں‘ لہٰذا اس روایت کو جہاد کے باب میںلانا مناسب ہے۔ (۱) ’’جامع کلمات‘‘ یعنی الفاظ کم ہوں مگر معانی زیادہ ہوں‘ جیسے ]أِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَاتِ[ (صحیح البخاری‘ بد، الوحیی‘ حدیث:۱) (۲) ’’رعب دے کر‘‘ یعینی مخالفین کے دل میں میرا رعب ڈال دیاگیاہے۔ وہ آپ کا سامنا کرنے سے اکتراتے تھے۔ صرف اپنی عزت رکھنے کے لیے حملے کرتے تھے یا اپنی جان بچانے کے لیے‘ مگر دلجمعی سے لڑتے تھے۔ نتیجتاً شکست کھاتے تھے۔(۳) چابیوں کو ہاتھ میں رکھنا اشارہ ہے ان فتوحات کی طرف جو مستقبل قریب میں ہوئیں اور ان سے مسلمانوں کو حیران کن خزانے ملے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اشارہ بھی اسی طرف ہے۔ چونکہ یہ فتوحات جہاد کے ذر یعے سے ہوئیں‘ لہٰذا اس روایت کو جہاد کے باب میںلانا مناسب ہے۔