الْمَوَاقِيتِ بَاب قَطْعِ الْمُحْرِمِ التَّلْبِيَةِ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عبَّاسٍ قَالَ قَالَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زِلْتُ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَلَمَّا رَمَى قَطَعَ التَّلْبِيَةَ
کتاب: مواقیت کا بیان
محرم جب جمرۂ عقبہ کو رمی کرے تو لبیک کہنا بند کر دے
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ میں رسول اللہﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا۔ میں آپ کو مسلسل لبیک پکارتے سنتا رہا حتی کہ آپ نے جمرہ عقبہ کو رمی شروع کی۔ جب رمی شروع کی تو لبیک کہنا بند کر دیا۔
تشریح :
رمی آخری فعل ہے جو محرم حج کے دوران میں کرتا ہے۔ اس کے بعد اس کا احرام ختم ہو جاتا ہے، لہٰذا لبیک کا وقت بھی رمی تک ہی ہے۔ صحیح صریح حدیث کی روشنی میں راجح یہی ہے کہ رمی کی آخری کنکری کے ساتھ ہی تلبیہ موقوف کر دیا جائے۔ یہ امام احمد اور بعض اصحاب شافعی کا موقف ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے:ح 3058
رمی آخری فعل ہے جو محرم حج کے دوران میں کرتا ہے۔ اس کے بعد اس کا احرام ختم ہو جاتا ہے، لہٰذا لبیک کا وقت بھی رمی تک ہی ہے۔ صحیح صریح حدیث کی روشنی میں راجح یہی ہے کہ رمی کی آخری کنکری کے ساتھ ہی تلبیہ موقوف کر دیا جائے۔ یہ امام احمد اور بعض اصحاب شافعی کا موقف ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے:ح 3058