سنن النسائي - حدیث 3081

الْمَوَاقِيتِ بَاب التَّكْبِيرِ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ صحيح أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ الْكُوفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَخِيهِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3081

کتاب: مواقیت کا بیان ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہنا حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبیﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا۔ آپ لبیک کہتے رہے حتی کہ آپ نے جمرۂ عقبہ کو رمی شروع کر دی۔ آپ نے اسے سات کنکریاں ماریں۔ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے۔
تشریح : جب قول وفعل دونوں مل جائیں تو اثر انگیزی اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے، اس لیے شریعت نے تقریباً تمام عبادات میں فعل کے ساتھ ساتھ قول کو بھی لازم رکھا ہے۔ حج میں بھی احرام کے ساتھ لبیک کہنا، طواف میں ذکر و دعا کرنا، رمی کے ساتھ تکبیرات کہنا وغیرہ اسی اصول کی بنا پر ہے۔ جب قول وفعل دونوں مل جائیں تو اثر انگیزی اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے، اس لیے شریعت نے تقریباً تمام عبادات میں فعل کے ساتھ ساتھ قول کو بھی لازم رکھا ہے۔ حج میں بھی احرام کے ساتھ لبیک کہنا، طواف میں ذکر و دعا کرنا، رمی کے ساتھ تکبیرات کہنا وغیرہ اسی اصول کی بنا پر ہے۔