سنن النسائي - حدیث 3072

الْمَوَاقِيتِ بَابُ الْمَكَانِ الَّذِي تُرْمَى مِنْهُ جَمْرَةُ الْعَقَبَةِ صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُحَيَّاةَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ قَالَ قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَ الْجَمْرَةَ مِنْ فَوْقِ الْعَقَبَةِ قَالَ فَرَمَى عَبْدُ اللَّهِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي ثُمَّ قَالَ مِنْ هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3072

کتاب: مواقیت کا بیان وہ جگہ جہاں سے جمرۂ عقبہ کو رمی کی جاۓ گی حضرت عبدالرحمن بن یزید سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: کچھ لوگ جمرے کو گھاٹی کے اوپر سے رمی کرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے واد کے نشیب سے رمی کی اور فرمایا: قسم اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس جگہ اور فرمایا: قسم اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس جگہ سے رمی کی تھی اس شخصیت نے جن پر سورہ بقرہ اتاری گئی۔
تشریح : (۱) رمی کا طریقہ یہ ہے کہ بائیں طرف بیت اللہ ہو اور دائیں طرف منیٰ اور منہ جمرے کی طرف ہو۔ اس طرح رمی کرنے والا نشیب میں کھڑا ہوگا۔ یہ مستحب ہے مگر رش کی صورت میں چونکہ سب لوگ اس طرح رمی نہیں کر سکتے، لہٰذا جس طرف سے بھی رمی ہو جائے کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہﷺ نے اس بارے میں کوئی حکم نہیں دیا، البتہ جس طرح آپ نے کی، وہ مستحب ہے۔ (۲) ’’اس شخصیت نے‘‘ مراد رسول اللہﷺ ہیں۔ سورہ بقرہ کا خصوصی ذکر اس لیے کیا کہ اس میں حج کے کافی مسائل ہیں۔ (۳) بات کو موکد کرنے کے لیے مطالبے کے بغیر بھی قسم کھانا جائز ہے۔ (۴) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہﷺ کا ہر عمل کما حقہ محفوظ کیا۔ اور وہ بحمد للہ، ہو بہو اسی شکل میں ہم تک پہنچا جس طرح انھوں نے پہنچایا… رضی اللہ عنہم (۱) رمی کا طریقہ یہ ہے کہ بائیں طرف بیت اللہ ہو اور دائیں طرف منیٰ اور منہ جمرے کی طرف ہو۔ اس طرح رمی کرنے والا نشیب میں کھڑا ہوگا۔ یہ مستحب ہے مگر رش کی صورت میں چونکہ سب لوگ اس طرح رمی نہیں کر سکتے، لہٰذا جس طرف سے بھی رمی ہو جائے کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہﷺ نے اس بارے میں کوئی حکم نہیں دیا، البتہ جس طرح آپ نے کی، وہ مستحب ہے۔ (۲) ’’اس شخصیت نے‘‘ مراد رسول اللہﷺ ہیں۔ سورہ بقرہ کا خصوصی ذکر اس لیے کیا کہ اس میں حج کے کافی مسائل ہیں۔ (۳) بات کو موکد کرنے کے لیے مطالبے کے بغیر بھی قسم کھانا جائز ہے۔ (۴) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہﷺ کا ہر عمل کما حقہ محفوظ کیا۔ اور وہ بحمد للہ، ہو بہو اسی شکل میں ہم تک پہنچا جس طرح انھوں نے پہنچایا… رضی اللہ عنہم