سنن النسائي - حدیث 3066

الْمَوَاقِيتِ النَّهْيِ عَنْ رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حُمُرَاتٍ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا وَيَقُولُ أُبَيْنِيَّ لَا تَرْمُوا جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3066

کتاب: مواقیت کا بیان جمرۂ عقبہ کو سورج طلوع ہونے سے قبل رمی کی ممانعت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں، یعنی خاندان عبدالمطلب کے بچوں کو رسول اللہﷺ نے گدھوں پر سوار کر کے (صبح سے پہلے ہیں) بھیج دیا تھا۔ آپ ہماری رانوں کو تھپتھپانے تھے اور فرماتے تھے: ’’اے میرے بیٹو! سورج طلوع ہونے سے پہلے جمرۂ عقبہ کو رمی نہ کرنا۔‘‘
تشریح : محقق کتاب نے اس روایت کو انقطاع کی وجہ سے ضعیف کہا ہے۔ حسن عرنی، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کر رہا ہے جبکہ اس کا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے، لیکن یہ روایت متعین طرق سے آئی ہے جو کہ متصل ہیں، مثلاً: ترمذی میں یہ روایت مقسم عن ابن عباس کے واسطے سے مروی ہے۔ دیکھیے: (حدیث: ۸۹۳) اور عطاء نے مقسم کی متابعت بھی کی ہے، لہٰذا یہ روایت دیگر طرق سے صحیح ثابت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۶/ ۴۱-۴۵) محقق کتاب نے اس روایت کو انقطاع کی وجہ سے ضعیف کہا ہے۔ حسن عرنی، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کر رہا ہے جبکہ اس کا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے، لیکن یہ روایت متعین طرق سے آئی ہے جو کہ متصل ہیں، مثلاً: ترمذی میں یہ روایت مقسم عن ابن عباس کے واسطے سے مروی ہے۔ دیکھیے: (حدیث: ۸۹۳) اور عطاء نے مقسم کی متابعت بھی کی ہے، لہٰذا یہ روایت دیگر طرق سے صحیح ثابت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۶/ ۴۱-۴۵)