سنن النسائي - حدیث 3065

الْمَوَاقِيتِ بَاب وَقْتِ رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الثَّقَفِيُّ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ رَمَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى وَرَمَى بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3065

کتاب: مواقیت کا بیان نحرکے دن جمرۂ عقبہ کو کنکریاں مارنے کا وقت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے قربانی والے دن چاشت کے وقت (دن چڑھے) رمی کی اور یوم نحر کے بعد جب سورج ڈھلتا، اس وقت رمی کرتے۔
تشریح : (۱) ’’یوم نحر‘‘ ۱۰ ذوالحجہ کو کہا جاتا ہے۔ اگرچہ قربانی ما بعد دنوں میں بھی کی جا سکتی ہے مگر قربانی کا دن ۱۰ ذوالحجہ ہی ہے۔ رسول اللہﷺ نے ایک سو اونٹ یوم نحر ہی کو قربان کر دیے تھے۔ (۲) یوم نحر رمی کا وقت طلوع شمس سے شروع ہوتا ہے، جب بھی موقع ملے حتی کہ دن کو نہ کر سکے تو رات کو کرے۔ باقی دنوں میں رمی کا وقت زوال شمس سے شروع ہوتا ہے، نیز باقی دنوں میں سب سے جمروں کو رمی کی جاتی ہے۔ (۱) ’’یوم نحر‘‘ ۱۰ ذوالحجہ کو کہا جاتا ہے۔ اگرچہ قربانی ما بعد دنوں میں بھی کی جا سکتی ہے مگر قربانی کا دن ۱۰ ذوالحجہ ہی ہے۔ رسول اللہﷺ نے ایک سو اونٹ یوم نحر ہی کو قربان کر دیے تھے۔ (۲) یوم نحر رمی کا وقت طلوع شمس سے شروع ہوتا ہے، جب بھی موقع ملے حتی کہ دن کو نہ کر سکے تو رات کو کرے۔ باقی دنوں میں رمی کا وقت زوال شمس سے شروع ہوتا ہے، نیز باقی دنوں میں سب سے جمروں کو رمی کی جاتی ہے۔