سنن النسائي - حدیث 3059

الْمَوَاقِيتِ بَابُ الْتِقَاطِ الْحَصَى صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ قَالَ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ هَاتِ الْقُطْ لِي فَلَقَطْتُ لَهُ حَصَيَاتٍ هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ فَلَمَّا وَضَعْتُهُنَّ فِي يَدِهِ قَالَ بِأَمْثَالِ هَؤُلَاءِ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3059

کتاب: مواقیت کا بیان کنکریاں چننا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہﷺ نے جمرۂ عقبہ کی رمی والی صبح (۱۰ ذوالحجہ) کو، جبکہ اپ اپنی سواری پر سوار تھے، فرمایا: ’’میرے لیے کنکریاں چنو۔‘‘ میں نے (چھوٹی چھوٹی) کنکریاں چنیں جو خذف کی کنکریوں جیسی تھیں۔ جب میں نے وہ اپ کے ہاتھ میں رکھیں تو آپ نے فرمایا: ’’اس قسم کی کنکریوں سے رمی کرنی چاہیے۔ دین میں غلو (حد سے بڑھ جانے) سے بچو کیونکہ تم سے پہلی قوموں کو دین میں غلو نے ہلاک کیا۔‘‘
تشریح : (۱) مکمل دنوں کی رمی کی کنکریوں کی تعداد ستر بنتی ہے۔ یہ کنکریاں کہیں سے بھی اٹھائی جا سکتی ہیں، البتہ یہ کہنا کہ جمرات کے پاس سے نہیں اٹھانی چاہئیں، بے دلیل موقف ہے، نیز مزدلفہ ہی سے کنکریاں اٹھانے کو مستحب قرار دینا بھی محل نظر ہے۔ (۲) کنکریاں چھوٹی چھوٹی ہونی چاہئیں جو عموماً بچے نشانہ بازی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جن سے کوئی جانور شکار نہیں کی جا سکتا، البتہ آنکھ وغیرہ کو زخمی کر سکتی ہیں کیونکہ آنکھ نازک عضو ہے۔ رمی کے لیے چھوتی کنکریاں اس لیے ضروری ہیں اگر کسی کو لگ جائیں تو نقصان نہ ہو۔ تقریباً چنے کے دانے کے برابر ہوں۔ (۳) ’’غلو‘‘ یعنی مقررہ حد سے بڑھ جانا۔ مندرجہ بالا مسئلے میں غلو یہ ہے کہ بڑے بڑے ڈھیلے مارے جائیں جس سے کوئی زخمی ہو سکتا ہے۔ (۴) ’’ہلاک کیا‘‘ یعنی گمراہ کیا جو عذاب کا سبب ہے اور یہ اصل ہلاکت ہے۔ (۱) مکمل دنوں کی رمی کی کنکریوں کی تعداد ستر بنتی ہے۔ یہ کنکریاں کہیں سے بھی اٹھائی جا سکتی ہیں، البتہ یہ کہنا کہ جمرات کے پاس سے نہیں اٹھانی چاہئیں، بے دلیل موقف ہے، نیز مزدلفہ ہی سے کنکریاں اٹھانے کو مستحب قرار دینا بھی محل نظر ہے۔ (۲) کنکریاں چھوٹی چھوٹی ہونی چاہئیں جو عموماً بچے نشانہ بازی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جن سے کوئی جانور شکار نہیں کی جا سکتا، البتہ آنکھ وغیرہ کو زخمی کر سکتی ہیں کیونکہ آنکھ نازک عضو ہے۔ رمی کے لیے چھوتی کنکریاں اس لیے ضروری ہیں اگر کسی کو لگ جائیں تو نقصان نہ ہو۔ تقریباً چنے کے دانے کے برابر ہوں۔ (۳) ’’غلو‘‘ یعنی مقررہ حد سے بڑھ جانا۔ مندرجہ بالا مسئلے میں غلو یہ ہے کہ بڑے بڑے ڈھیلے مارے جائیں جس سے کوئی زخمی ہو سکتا ہے۔ (۴) ’’ہلاک کیا‘‘ یعنی گمراہ کیا جو عذاب کا سبب ہے اور یہ اصل ہلاکت ہے۔