سنن النسائي - حدیث 3047

الْمَوَاقِيتِ فِيمَنْ لَمْ يُدْرِكْ صَلَاةَ الصُّبْحِ مَعَ الْإِمَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ نَجْدٍ فَأَمَرُوا رَجُلًا فَسَأَلَهُ عَنْ الْحَجِّ فَقَالَ الْحَجُّ عَرَفَةُ مَنْ جَاءَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَقَدْ أَدْرَكَ حَجَّهُ أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا فَجَعَلَ يُنَادِي بِهَا فِي النَّاسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3047

کتاب: مواقیت کا بیان جو شخص مزدلفہ میں صبح کی نماز امام کے ساتھ نہ پا سکے؟ حضرت عبدالرحمن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس عرفے میں موجود تھا جبکہ آپ کے پاس نجد والوں میں سے کچھ لوگ آئے۔ انھوں نے ایک آدمی سے کہا تو اس نے رسول اللہﷺ سے حج کے بارے میں سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’حج وقوف عرفہ کا نام ہے۔ جو شخص (عرفہ سے ہو کر) صبح کی نماز سے پہلے مزدلفہ میں آگیا، اس نے حج پا لیا۔ منیٰ کے دن تین ہیں: جو شخص دو دن ٹھہر کرجلدی آ جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو شخص تیسرے دن بھی ٹھہرا رہا، اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔‘‘ پھر آپ نے اپنے پیچھے ایک آدمی بٹھایا جو لوگوں میں یہ اعلان کرتا تھا۔
تشریح : (۱) ’’منیٰ کے دن تین ہیں‘‘ ویسے تو چار دن ہیں مگر چونکہ یوم نحر میں دوسرے کام بھی ہوتے ہیں، اس لیے اسے شمار نہیں فرمایا۔ ۱۱، ۱۲، ۱۳ منیٰ کے دن ہیں۔ ان ایام میں تینوں جمروں کو کنکریاں ماری جاتی ہیں لیکن اگر کوئی شخص ۱۲ تاریخ کو رمی کر کے منیٰ سے چلا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اسے ۱۳ تاریخ کی رمی معاف ہے، لیکن اگر کوئی شخص ٹھہرا رہے تو اسے ۱۳ تاریخ کی رمی بھی کرنی پڑے گی۔ (۲) ’’اس پر بوھی کوئی گناہ نہیں‘‘ بلکہ ثواب ہوگا۔ گناہ کی نفی پہلے جملے کی مناسبت سے ہے، ورنہ ٹھہرنا گناہ کا احتمال نہیں رکھتا، البتہ جلدی چلے جانے میں گناہ کا احتمال ہو سکتا تھا۔ (۱) ’’منیٰ کے دن تین ہیں‘‘ ویسے تو چار دن ہیں مگر چونکہ یوم نحر میں دوسرے کام بھی ہوتے ہیں، اس لیے اسے شمار نہیں فرمایا۔ ۱۱، ۱۲، ۱۳ منیٰ کے دن ہیں۔ ان ایام میں تینوں جمروں کو کنکریاں ماری جاتی ہیں لیکن اگر کوئی شخص ۱۲ تاریخ کو رمی کر کے منیٰ سے چلا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اسے ۱۳ تاریخ کی رمی معاف ہے، لیکن اگر کوئی شخص ٹھہرا رہے تو اسے ۱۳ تاریخ کی رمی بھی کرنی پڑے گی۔ (۲) ’’اس پر بوھی کوئی گناہ نہیں‘‘ بلکہ ثواب ہوگا۔ گناہ کی نفی پہلے جملے کی مناسبت سے ہے، ورنہ ٹھہرنا گناہ کا احتمال نہیں رکھتا، البتہ جلدی چلے جانے میں گناہ کا احتمال ہو سکتا تھا۔