الْمَوَاقِيتِ فِيمَنْ لَمْ يُدْرِكْ صَلَاةَ الصُّبْحِ مَعَ الْإِمَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرٌ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ الطَّائِيُّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَتَيْتُكَ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ مَطِيَّتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي مَا بَقِيَ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ فَقَالَ مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الْغَدَاةِ هَا هُنَا مَعَنَا وَقَدْ أَتَى عَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ فَقَدْ قَضَى تَفَثَهُ وَتَمَّ حَجُّهُ
کتاب: مواقیت کا بیان جو شخص مزدلفہ میں صبح کی نماز امام کے ساتھ نہ پا سکے؟ حضرت عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں آپ کے پاس بنو طے کے پہاڑوں سے آیا ہوں۔ میں نے اپنی سواری کو تھکا دیا ہے اور اپنے آپ کو بھی مشقت میں ڈالا ہے۔ جو بھی ٹیلہ یا پہاڑ آیا، میں نے اس پر وقوف کیا ہے، تو کیا میرا حج ہوگیا؟ آپ نے فرمایا: ’’جس شخص نے صبح کی نما یہاں (مزدلفہ میں) ہمارے ساتھ پڑھ لی جبکہ وہ اس سے پہلے عرفات سے ہو آیا ہو تو اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا اور اس کا حج پورا ہوگیا۔‘‘