سنن النسائي - حدیث 3040

الْمَوَاقِيتِ الرُّخْصَةُ لِلنِّسَاءِ فِي الْإِفَاضَةِ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ الصُّبْحِ صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّمَا أَذِنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَةَ فِي الْإِفَاضَةِ قَبْلَ الصُّبْحِ مِنْ جَمْعٍ لِأَنَّهَا كَانَتْ امْرَأَةً ثَبِطَةً

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3040

کتاب: مواقیت کا بیان عورتوں کو اجازت ہے کہ وہ مزدلفہ سے پہلے چل پڑیں حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبیﷺ نے حضرت سودہؓ کو مزدلفہ سے فجر طلوع ہونے سے قبل چل پڑنے کی اجازت اس لیے دی تھی کہ وہ بھاری جسم والی سست رفتار عورت تھیں۔
تشریح : حضرت سودہؓ وہ پہلی معزز خاتون تھیں جن سے رسول اللہﷺ نے اپنی پہلی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد نکاح کیا۔ وہ لمبے قد کاٹھ کی عورت تھیں لیکن حجۃ الوداع کے موقع پر وہ کبر سنی کی وجہ سے بوجھل ہو چکی تھیں اور تیز نہ چل سکتی تھیں، اس لیے رسول اللہﷺ نے انھیں چند دیگر خواتین اور بچوں کے ساتھ مزدلفہ سے جلدی چل پڑنے کی اجازت دے دی تھی تاکہ وہ بروقت پہنچ سکیں، البتہ انھیں یہ تاکید فرما دی تھی کہ طلوع شمس سے پہلے رمی نہ کریں۔ اس قسم کے ضعیف حضرات کے لیے یہ رخصت اب بھی برقرار رہے۔ حضرت سودہؓ وہ پہلی معزز خاتون تھیں جن سے رسول اللہﷺ نے اپنی پہلی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد نکاح کیا۔ وہ لمبے قد کاٹھ کی عورت تھیں لیکن حجۃ الوداع کے موقع پر وہ کبر سنی کی وجہ سے بوجھل ہو چکی تھیں اور تیز نہ چل سکتی تھیں، اس لیے رسول اللہﷺ نے انھیں چند دیگر خواتین اور بچوں کے ساتھ مزدلفہ سے جلدی چل پڑنے کی اجازت دے دی تھی تاکہ وہ بروقت پہنچ سکیں، البتہ انھیں یہ تاکید فرما دی تھی کہ طلوع شمس سے پہلے رمی نہ کریں۔ اس قسم کے ضعیف حضرات کے لیے یہ رخصت اب بھی برقرار رہے۔