سنن النسائي - حدیث 3028

الْمَوَاقِيتِ النُّزُولُ بَعْدَ الدَّفْعِ مِنْ عَرَفَةَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ الشِّعْبَ الَّذِي يَنْزِلُهُ الْأُمَرَاءُ فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ لَمْ يَحُلَّ آخِرُ النَّاسِ حَتَّى صَلَّى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3028

کتاب: مواقیت کا بیان عرفات سے واپسی پر اترنا حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ (عرفات سے واپسی کے دوران میں) اس گھاٹی میں اترے تھے جہاں (آج کل) امراء وحکام اترتے ہیں۔ آپ نے پیشاب کیا، پھر ہلکا سا وضو کیا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! نماز پڑھیں گے؟ فرمایا: ’’(نہیں) نماز تو آگے (مزدلفہ میں) جا کر پڑھیں گے۔‘‘ جب ہم مزدلفہ میں آئے تو ابھی سب لوگوں نے اونٹوں سے سامان نہیں اتارے تھے کہ آپ نے مغرب کی نماز پڑھائی۔
تشریح : (۱) گھاٹی میں اترنا کوئی سنت نہیں، نہ صحابہ اترے تھے۔ رسول اللہﷺ کا اترنا ضرورت کے لیے تھا۔ (۲)’’نماز پڑھیں گے؟‘‘ یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں: ’’اے اللہ کے رسول! نماز پڑھ لیں‘‘ یا ’’اے اللہ کے رسول! نماز کا وقت ہوگیا ہے۔‘‘ (۳) ’’سامان نہیں اتارے تھے‘‘ یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ ابھی سب لوگ مزدلفہ میں نہیں پہنچے تھے کہ آپ نے نماز پڑھا دی، مگر پہلے معنی زیادہ صحیح ہیں اور دوسری احادیث سے زیادہ مطابقت رکھتے ہیں، غور فرمائیں۔ (۱) گھاٹی میں اترنا کوئی سنت نہیں، نہ صحابہ اترے تھے۔ رسول اللہﷺ کا اترنا ضرورت کے لیے تھا۔ (۲)’’نماز پڑھیں گے؟‘‘ یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں: ’’اے اللہ کے رسول! نماز پڑھ لیں‘‘ یا ’’اے اللہ کے رسول! نماز کا وقت ہوگیا ہے۔‘‘ (۳) ’’سامان نہیں اتارے تھے‘‘ یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ ابھی سب لوگ مزدلفہ میں نہیں پہنچے تھے کہ آپ نے نماز پڑھا دی، مگر پہلے معنی زیادہ صحیح ہیں اور دوسری احادیث سے زیادہ مطابقت رکھتے ہیں، غور فرمائیں۔