سنن النسائي - حدیث 3024

الْمَوَاقِيتِ الْأَمْرُ بِالسَّكِينَةِ فِي الْإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَةَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3024

کتاب: مواقیت کا بیان عرفات سے واپسی کے وقت سکون واطمینان اختیار کرنا چاہیے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے واپسی کا سفر کیا تو اطمینان و سکون سے چلتے رہے اور لوگوں کو سکون واطمینان سے چلنے کا حکم دیا، البتہ وادی محسر میں اپنی سواری کو تیز کر لیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ جمرۂ عقبہ (اور دوسرے جمرات) کو خذف کی کنکریوں جیسی کنکریوں سے رمی کریں۔
تشریح : (۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف کہا ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے، یعنی مذکورہ روایت محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل عمل ہے جبکہ دیگر محققین نے غالباً اسی وجہ سے اسے صحیح کہا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد: ۲۲/ ۴۱۸، ۴۱۹، وصحیح سنن ابی داؤد (مفصل) للالبانی: ۶/ ۱۸۹، ۱۹۰) (۲) وادی محسر مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان ہے۔ یہ وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کا لشکر تباہ و برباد ہوا تھا۔ گویا یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کی جگہ ہے، اسی لیے رسول اللہﷺ اس وادی سے تیزی سے گزرے۔ ہر عذاب والی جگہ سے اسی طرح گزرنے کا حکم ہے، نیزی روتے ہوئے یا رونی صورت بنائے ہوئے خاموشی سے گزرنا چاہیے۔ کنکریوں کے سلسلے میں دیکھیے، حدیث: نمبر ۲۹۹۹۔ (۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف کہا ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے، یعنی مذکورہ روایت محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل عمل ہے جبکہ دیگر محققین نے غالباً اسی وجہ سے اسے صحیح کہا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد: ۲۲/ ۴۱۸، ۴۱۹، وصحیح سنن ابی داؤد (مفصل) للالبانی: ۶/ ۱۸۹، ۱۹۰) (۲) وادی محسر مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان ہے۔ یہ وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کا لشکر تباہ و برباد ہوا تھا۔ گویا یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کی جگہ ہے، اسی لیے رسول اللہﷺ اس وادی سے تیزی سے گزرے۔ ہر عذاب والی جگہ سے اسی طرح گزرنے کا حکم ہے، نیزی روتے ہوئے یا رونی صورت بنائے ہوئے خاموشی سے گزرنا چاہیے۔ کنکریوں کے سلسلے میں دیکھیے، حدیث: نمبر ۲۹۹۹۔