سنن النسائي - حدیث 3021

الْمَوَاقِيتِ فَرْضُ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ صحيح أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَاسٍ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَنَا رَدِيفُهُ فَجَعَلَ يَكْبَحُ رَاحِلَتَهُ حَتَّى أَنَّ ذِفْرَاهَا لَيَكَادُ يُصِيبُ قَادِمَةَ الرَّحْلِ وَهُوَ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ فِي إِيضَاعِ الْإِبِلِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3021

کتاب: مواقیت کا بیان عرفات میں وقوف فرض ہے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ عرفے سے واپس لوٹے تو میں آپ کے پیچھے سواری پر بیٹھا تھا۔ آپ نے اپنی سواری کی مہار کھینچ رکھی تھی حتی کہ اس کے کان کی (جڑ اور) ہڈی پالان کی اگلی لکڑی کو لگ رہی تھی۔ آپ فرما رہے تھے: ’’اے لوگو! اطمینان اور وقار اختیار کرو، اونٹوں کو تیز بھگانے سے نیکی حاصل نہیں ہوتی۔‘‘
تشریح : آپ نے سواری کی مہاراس لیے کھینچ رکھی تھی کہ سواری تیز نہ چلے اور لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ مجمع میں جانور بھگانا سنجیدگی اور وقار کے خلاف ہے، البتہ کھلی جگہ ہو اور مزاحمت نہ ہو تو سواری کو تیز چلایا جا سکتا ہے۔ آپ نے سواری کی مہاراس لیے کھینچ رکھی تھی کہ سواری تیز نہ چلے اور لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ مجمع میں جانور بھگانا سنجیدگی اور وقار کے خلاف ہے، البتہ کھلی جگہ ہو اور مزاحمت نہ ہو تو سواری کو تیز چلایا جا سکتا ہے۔