سنن النسائي - حدیث 3018

الْمَوَاقِيتِ رَفْعُ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ بِعَرَفَةَ صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَنَا أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3018

کتاب: مواقیت کا بیان عرفات میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا حضرت محمد باقر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے نبیﷺ کے حج کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ نے فرمایا: ’’عرفات سارے کا سارا وقوف کی جگہ ہے۔‘‘
تشریح : وادی عرفہ مستثنیٰ ہے۔ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ خطبہ اور ظہر وعصر کی نمازیں وادی نمرہ میں ہوتی ہیں جو کہ عرفات سے باہر ہے، پھر وقوف عرفات میں شروع ہوتا ہے۔ وادی عرفہ مستثنیٰ ہے۔ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ خطبہ اور ظہر وعصر کی نمازیں وادی نمرہ میں ہوتی ہیں جو کہ عرفات سے باہر ہے، پھر وقوف عرفات میں شروع ہوتا ہے۔