سنن النسائي - حدیث 3016

الْمَوَاقِيتِ رَفْعُ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ بِعَرَفَةَ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ بِعَرَفَةَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا فَقُلْتُ مَا شَأْنُ هَذَا إِنَّمَا هَذَا مِنْ الْحُمْسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3016

کتاب: مواقیت کا بیان عرفات میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرا ایک اونٹ گم ہوگیا۔ میں اسے تلاش کرنے کے لیے عرفہ پہنچ گیا۔ یہ عرفے کا دن تھا۔ میں نے نبیﷺ کو وہاں وقوف کرتے دیکھا۔ میں نے (دل میں) کہا: آپ کا یہاں کیا کام؟ آپ تو حمس میں سے ہیں۔
تشریح : (۱) انھوں نے اسی رسم جاہلیت کی بنا پر یہ بات کہی جس کا ذکر سابقہ حدیث میں ہوا۔ انھیں نئے حکم کا علم نہیں ہوگا۔ (۲) یاد رہے ان دو حدیثوں اور آئندہ احادیث کا مذکورہ باب سے کوئی تعلق نہیں، البتہ ان سے عرفات میں وقوف کا وجوب ثابت ہوتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے یہ احادیث الگ باب کے تحت تھیں جو لکھنے سے رہ گیا۔ (۱) انھوں نے اسی رسم جاہلیت کی بنا پر یہ بات کہی جس کا ذکر سابقہ حدیث میں ہوا۔ انھیں نئے حکم کا علم نہیں ہوگا۔ (۲) یاد رہے ان دو حدیثوں اور آئندہ احادیث کا مذکورہ باب سے کوئی تعلق نہیں، البتہ ان سے عرفات میں وقوف کا وجوب ثابت ہوتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے یہ احادیث الگ باب کے تحت تھیں جو لکھنے سے رہ گیا۔