سنن النسائي - حدیث 3013

الْمَوَاقِيتِ الْجَمْعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِعَرَفَةَ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا إِلَّا بِجَمْعٍ وَعَرَفَاتٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3013

کتاب: مواقیت کا بیان عرفات میں ظہر اور عصر کو جمع کر کے پڑھنا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہر نماز اس کے وقت پر پڑھتے تھے مگر مزدلفہ اور عرفات میں (جمع کرتے تھے)۔
تشریح : اس بات پر اتفاق ہے کہ عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر کے ظہر کے وقت پڑھی جائیں گی۔ اسی طرح رات کو مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے مزدلفہ میں عشاء کے وقت پڑھی جائیں گی۔ عصر کو ظہر کے ساتھ پڑھنے کا مقصد وقوف میں سہولت ہوگا کیونکہ وقوف کے درمیان لوگوں کو دوبارہ وضو اور جماعت وغیرہ کی تکلیف دینا تنگی کا باعث ہوتا، نیز وقوف بھی سکون سے نہ ہو سکتا۔ ویسے بھی یہ سفر کی حالت ہے۔ سفر میں دو نمازیں ملا کر پڑھنا جائز ہے۔ اس بات پر اتفاق ہے کہ عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر کے ظہر کے وقت پڑھی جائیں گی۔ اسی طرح رات کو مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے مزدلفہ میں عشاء کے وقت پڑھی جائیں گی۔ عصر کو ظہر کے ساتھ پڑھنے کا مقصد وقوف میں سہولت ہوگا کیونکہ وقوف کے درمیان لوگوں کو دوبارہ وضو اور جماعت وغیرہ کی تکلیف دینا تنگی کا باعث ہوتا، نیز وقوف بھی سکون سے نہ ہو سکتا۔ ویسے بھی یہ سفر کی حالت ہے۔ سفر میں دو نمازیں ملا کر پڑھنا جائز ہے۔