سنن النسائي - حدیث 3009

الْمَوَاقِيتِ التَّلْبِيَةُ بِعَرَفَةَ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ قُلْتُ يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ فَقَالَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3009

کتاب: مواقیت کا بیان عرفات میں لبیک کہنا حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ عرفات میں تھا۔ وہ فرمانے لگے: کیا وجہ ہے کہ میں لوگوں کو لبیک پکارتے نہیں سنتا؟ میں نے کہا: وہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اپنے خیمے سے نکلے اور بلند آواز سے پکارا: ’’لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ‘‘ تعجب ہے کہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنے کی وجہ سے رسول اللہﷺ کی سنت چھوڑ دی ہے۔
تشریح : معلوم ہوتا ہے کہ عرفات میں لبیک کہنے میں اختلاف ہوگیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ قائل تھے۔ ان کے سیاسی مخالفین نے دینی مسائل میں بھی ان کی مخالفت شروع کر دی، حالانکہ سیاسی مخالفت کا اثر مذہب اور مسلک پر نہیں پڑنا چاہیے۔ خیر! لبیک رمی تک وقفے وقفے سے کہتے رہنا چاہیے۔ عرفات ہو یا مزدلفہ۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ بعض فقہائ، مثلاً: حسن بصری کے نزدیک یوم عرفہ کی صبح کے بعد لبیک نہیں کہنا چاہیے۔ اور بعض کے نزدیک وقوف شروع ہونے کے بعد لبیک ختم کر دیا جائے۔ مسلک جمہوری تائید صحیح احادیث سے ہوتی ہے، لہٰذا وہی درست ہے، باقی سب اقوال قیاسی ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ عرفات میں لبیک کہنے میں اختلاف ہوگیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ قائل تھے۔ ان کے سیاسی مخالفین نے دینی مسائل میں بھی ان کی مخالفت شروع کر دی، حالانکہ سیاسی مخالفت کا اثر مذہب اور مسلک پر نہیں پڑنا چاہیے۔ خیر! لبیک رمی تک وقفے وقفے سے کہتے رہنا چاہیے۔ عرفات ہو یا مزدلفہ۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ بعض فقہائ، مثلاً: حسن بصری کے نزدیک یوم عرفہ کی صبح کے بعد لبیک نہیں کہنا چاہیے۔ اور بعض کے نزدیک وقوف شروع ہونے کے بعد لبیک ختم کر دیا جائے۔ مسلک جمہوری تائید صحیح احادیث سے ہوتی ہے، لہٰذا وہی درست ہے، باقی سب اقوال قیاسی ہیں۔