سنن النسائي - حدیث 2999

الْمَوَاقِيتِ مَا ذُكِرَ فِي مِنًى صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ ثِقَةٌ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى فَفَتَحَ اللَّهُ أَسْمَاعَنَا حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنَسْمَعُ مَا يَقُولُ وَنَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ مَنَاسِكَهُمْ حَتَّى بَلَغَ الْجِمَارَ فَقَالَ بِحَصَى الْخَذْفِ وَأَمَرَ الْمُهَاجِرِينَ أَنْ يَنْزِلُوا فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَأَمَرَ الْأَنْصَارَ أَنْ يَنْزِلُوا فِي مُؤَخَّرِ الْمَسْجِدِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2999

کتاب: مواقیت کا بیان منیٰ کی فضیلت کے بارے میں کیا ذکر کیا گیا ہے؟ حضرت عبدالرحمن بن معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہﷺ نے منیٰ میں خطاب فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہمارے کان کھول دیے حتی کہ ہم آپ کا ہر فرمان بخوبی سن رہے تھے، حالانکہ ہم اپنے اپنے خیموں میں تھے۔ نبیﷺ لوگوں کو مناسک حج کی تعلیم دے رہے تھے حتی کہ رمی والی کنکریوں کی بات آئی تو آپ نے فرمایا کہ وہ حذف کی کنکریوں جیسی چھوٹی ہیں۔ آپ نے مہاجرین کو حکم دیا کہ وہ مسجد (خیف) کی اگلی جانب اتریں اور انصار کو حکم دیا کہ وہ مسجد کی پچھلی جانب اتریں۔
تشریح : (۱) ’’کان کھول دیے‘‘ یہ بھی رسول اللہﷺ کا معجزہ تھا کہ آپ کی آواز پورے منیٰ میں سنائی دے رہی تھی، حالانکہ منیٰ میں کئی مربع میل ہے۔ (۲)’’کنکریوں کی بات آئی‘‘ اس جملے کا دوسرا ترجمہ یہ ہوگا ’’حتی کہ آپ جمروں کے قریب پہنچے اور آپ نے خذف والی کنکریوں سے جمرات کو رمی کیا۔‘‘ دونوں معنوں کی گنجائش ہے۔ (۳) ’’خذف کی کنکریاں‘‘ یعنی چھوٹی چھوٹی جو کسی کو لگ بھی جائیں تو زخم ہو نہ چوٹ آئے۔ بچے ایسی کنکریوں کے ساتھ نشانہ بازی کی مشق کیا کرتے تھے۔ یہ دو انگلیوں کے درمیان پکڑ کر آسانی سے پھینکی جا سکتی تھیں۔ (۱) ’’کان کھول دیے‘‘ یہ بھی رسول اللہﷺ کا معجزہ تھا کہ آپ کی آواز پورے منیٰ میں سنائی دے رہی تھی، حالانکہ منیٰ میں کئی مربع میل ہے۔ (۲)’’کنکریوں کی بات آئی‘‘ اس جملے کا دوسرا ترجمہ یہ ہوگا ’’حتی کہ آپ جمروں کے قریب پہنچے اور آپ نے خذف والی کنکریوں سے جمرات کو رمی کیا۔‘‘ دونوں معنوں کی گنجائش ہے۔ (۳) ’’خذف کی کنکریاں‘‘ یعنی چھوٹی چھوٹی جو کسی کو لگ بھی جائیں تو زخم ہو نہ چوٹ آئے۔ بچے ایسی کنکریوں کے ساتھ نشانہ بازی کی مشق کیا کرتے تھے۔ یہ دو انگلیوں کے درمیان پکڑ کر آسانی سے پھینکی جا سکتی تھیں۔