سنن النسائي - حدیث 2997

الْمَوَاقِيتِ الْمُتَمَتِّعُ مَتَى يُهِلُّ بِالْحَجِّ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَضَاقَتْ بِذَلِكَ صُدُورُنَا وَكَبُرَ عَلَيْنَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَحِلُّوا فَلَوْلَا الْهَدْيُ الَّذِي مَعِي لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي تَفْعَلُونَ فَأَحْلَلْنَا حَتَّى وَطِئْنَا النِّسَاءَ وَفَعَلْنَا مَا يَفْعَلُ الْحَلَالُ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ وَجَعَلْنَا مَكَّةَ بِظَهْرٍ لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2997

کتاب: مواقیت کا بیان حج تمتع کرنے والا احرام کب باندھے؟ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ذوالحجہ کی چار تاریخ کو (مکہ مکرمہ) پہنچے تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’حلال ہو جاؤ، اور حج کے احرام کو عمرے میں بدل لو۔‘‘ ہم اس سے بہت تنگ دل ہوئے اور یہ بات ہم پر بہت شاق گزری۔ یہ بات نبیﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ’’اے لوگو! حلال ہو جاؤ، اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح تم کرو گے۔‘‘ ہم حلال ہوگئے حتی کہ ہم نے عورتوں سے جماع کیا اور ہم نے وہ سب کام کیے جو ایک حلال شخص کرتا ہے، حتی کہ جب یوم ترویہ ہوا اور ہم مکے سے باہر نکلے تو ہم نے حج کی لبیک پکاری۔
تشریح : تمتع کرنے والا یوم ترویہ، یعنی آٹھ ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ سے احرام باندھے گا اور منیٰ کو روانہ ہو جائے گا۔ آٹھ تاریخ کو یوم ترویہ اس لیے کہتے ہیں کہ اس دن لوگ منیٰ کو جاتے وقت اپنے اونٹوں کو خوب پانی پلا لیتے تھے تاکہ آئندہ پانچ دنوں میں اونٹوں کو پانی پلانی کی ضرورت نہ رہے۔ عربی زبان میں پانی پلا کر سیر کرنے کو ترویہ کہتے ہیں۔ تمتع کرنے والا یوم ترویہ، یعنی آٹھ ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ سے احرام باندھے گا اور منیٰ کو روانہ ہو جائے گا۔ آٹھ تاریخ کو یوم ترویہ اس لیے کہتے ہیں کہ اس دن لوگ منیٰ کو جاتے وقت اپنے اونٹوں کو خوب پانی پلا لیتے تھے تاکہ آئندہ پانچ دنوں میں اونٹوں کو پانی پلانی کی ضرورت نہ رہے۔ عربی زبان میں پانی پلا کر سیر کرنے کو ترویہ کہتے ہیں۔